ملتان۔ مشہور ماڈل قندیل بلوچ کے قتل کے معاملہ میں پولیس نے مقتول کے والد محمد عظیم کی درخواست پر مفتی قوی کا نام ملزموں کی فہرست میں شامل کیا ہے۔ سٹی پولیس افسر اظہر اکرم کے مطابق مفتی قوی کا نام عظیم کے اس بیان کے بعد ملزموں کی فہرست میں شامل کیا گیا جس میں انہوں نے قندیل کے قتل میں مفتی کے ممکنہ کردار پر شبہ ظاہر کیا تھا۔ انکے مطابق جب کسی کی طرف انگلی اٹھتی ہے تو پولیس کا یہ فرضہے کہ وہ اسکی تحقیق کرے۔ ذرائع کاکہنا ہے کہ جب مفتی کے خلاف خاطر خواہ ثبوت تھے تو پولیس انکو گرفتتار کر سکتی ہے۔
کینٹ کے پولیس کپتان سیف اللہ خاں کھٹک کے مطابق مفتی قوی کے ساتھ بھلوچ کی تصویریں اسکے قتل کا سبب بنیں۔ اور پولیس اس پہلو کی بھی جانچ کر رہی تھی۔دوسری طرف مفتی قوی نے پولیس کے اس قدم کو نا مناسب قرار دیتے ہوئے کہا کہ جب بلوچ ک بھائی اپنے جرم کا اقرار کر چکا ہے اور دوسرے ملزم کا نام بھی بتا چکا ہے تو پولیس کے ذریعے میرے خلاف کارروائی قطعی نا مناسب ہے۔ واضح رہے کہ ماڈل قندیل بلوچ گذشتہ جولائی کو اپنے گھر میں مری ہوئی ملی تھیں۔ اور اسکے بھائی نے گھر کا نام ڈبونے کی وجہ سے اسکے قتل کا اعتراف کیا تھا۔