نئی دہلی۔ ممتا بنرجی کی قیادت میں تین پارٹیوں کے قریب تیس ممبران پارلیمنٹ نے آج صدر پرنب مکرجی سے ملاقات کرکے نوٹ کی منسوخی کو فوری طور پر واپس لینے کے لئے مداخلت کرنے اور ملک کے عام لوگوں کو اس سنگین مسئلہ سے راحت دلانے کی کوشش کی۔
ممتا بنرجی کی قیادت میں ان ممبران پارلیمنٹ نے پارلیمنٹ کی عمارت سے صدارتی محل تک مارچ کیا اور اس کے بعد مسٹر مکھرجی سے ملاقات کرکے انہیں اس بارے میں ایک میمو رنڈم بھی دیا۔ مارچ میں مرکز میں حکمران اتحاد کے اتحادی پارٹی شیوسینا کے علاوہ نیشنل کانفرنس اور عام آدمی پارٹی کے بھی ممبر پارلیمنٹ شامل تھے۔
مسٹر مکھرجی کے ساتھ تقریباً آدھے گھنٹے کی ملاقات کے بعد ممتا بنرجی نے کہا، ’’ہم کالے دھن کے خلاف نہیں ہیں لیکن جس طرح سے بغیر کسی منصوبہ بندی اور تیاری کے یہ فیصلہ کیا گیا ہے، ہم اس کے خلاف ہیں کیونکہ اس سے ملک کے غریب عوام پریشان ہو ہے ہیں اور عام لوگوں کو پھنسا دیا گیا ہے۔
یہ فیصلہ تو محمد بن تغلق کی طرح ہے جس نے ایک دن اچانک دارالحکومت تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا‘‘۔انہوں نے کہا کہ بڑے نوٹوں کو بند کرنے کے معاملے میں سب کے ساتھ تبادلہ خیال کیا جانا چاہئے تھا۔ اس ملاقات کے بعد محترمہ بنرجی نے صدارتی محل کے صحن میں نامہ نگاروں سے بات چیت میں کہا کہ اس سے عام لوگوں کی پریشانی بڑھ گئی ہے۔
وزیر اعلی نے کہا کہ ٹیکس دہندگان کو اپنے ہی پیسوں کے لئے گھنٹوں لائن میں لگنا پڑ رہا ہے۔ مارکیٹ سے سبزی، دودھ اور ادویات جیسی ضروری چیزٰیں غائب ہیں۔ کسان پریشان ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب تک 20 سے 30 لوگوں کی تناؤسے موت ہو چکی ہے۔ لوگ بھوک سے مر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا ’’مودی حکومت کے اس فیصلے سے مالی اور آئینی بحران پیدا ہو گیا ہے۔ اس لئے ہم نے صدر سے درخواست کی کہ وہ فوری طور پر اس معاملے میں مداخلت کرکے حکومت سے بات کریں اور عوام کو فوراً راحت دلائیں۔ محترمہ بنرجی نے کہا کہ آج آٹھ دن ہو گئے لیکن عوام کو کوئی راحت نہیں ہے، اس کے برعکس ان آٹھ دنوں میں دو لاکھ کروڑ کا نقصان بھی ہو گیا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے جو رضاکارانہ جمع اسکیم شروع کی تھی اس کے تحت 65 ہزار کروڑ روپے حاصل ہونے کا اعلان ہوا لیکن اب تک اس کا ایک بھی پیسہ جمع نہیں ہوا ہے۔