اورنگ آباد : ایک مجبور باپ کا اپنے بیٹے کی لاش لینے سے انکار کرنا انتہائی شرمناک ہے۔ کسی باپ کا اس حد تک مجبور اور بے بس ہوجانا کہ محض الزام کی بنیاد پر اپنے بیٹے کی لاش لینے سے انکار کردے، یہ ہمارے پورے سسٹم کے لیے انتہائی شرمناک بات ہے ۔ ان خیالات کا اظہار ماہر قانون ایڈوکیٹ محمود پراچہ نے کیا ۔ وہ اورنگ آباد کے دو روزہ دورے پر تھے ۔ اس دوران ایڈکیٹ محمود پراچہ نے ایک سمینار اور ورکشاپ سے بھی خطاب کیا۔
ورکشاپ میں غنڈہ صفت اور کرپٹ پولیس اہلکاروں کی زیادتیوں سے کیسے نمٹا جائے، رات کے اندھیرے میں سادے لباس میں چھا پہ مارنے والوں کے خلاف کیسے قانونی چارہ جوئی کی جاسکتی ہے اورشہری حقوق کا استعمال کیسے کیا جاسکتا ہے ، اس معاملہ پر جانکاری دی گئی ۔ محمود پراچہ نے کہا کہ عام شہری کو قانون کی معلومات نہ ہونے کی وجہ سے جانچ ایجنسیاں من مانی کرتی ہیں ۔
اے پی سی آر مہاراشٹر اور جماعت اسلامی ہند کی جانب سے اورنگ آباد میں تحفظ امت قانونی تدابیر کے عنوان سے سمینار اور ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا تھا ۔ ان دونوں پروگراموں میں ایڈوکیٹ محمود پراچہ نے شرکت کی اور قانونی پیچیدگیوں کے سلسلہ میں موثر رہنمائی کی ۔ ای ٹی وی سے بات چیت میں محمود پراچہ نے اس بات پر زور دیا کہ اقلیتوں کو اس ملک میں ڈر اور خوف کی کیفیت سے باہرآنا ہوگا۔ یو پی میں حالیہ انکاؤنٹر اور اس پر مہلوک کے والد کے بیان کوپراچہ نے پورے سسٹم کے لیے شرمناک قرار دیا ۔
ورکشاپ سے دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا ۔ مولانا الیاس فلاحی امیر حلقہ جماعت اسلامی ہند نے کہا کہ اس وقت دنیا میں اگر کوئی سوشل جسٹس کا کام کر سکتا ہے تو وہ امت مسلمہ ہے اور اس کے لیے مسلمانوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ دبے کچلے اور پسماندہ افراد کے حق میں بھی آواز بلند کرے۔