انکشاف ہونے پر انتظامیہ کا جانچ کا حکم
لکھنؤ. دارالحکومت واقع لکھنؤ یونیورسٹی اک مرتبہ پھر دلالوں کے سائے میں ہے۔ بی اے كورسیز میں داخلہ کے لئے سيٹیں خالی رہنے کے باوجود طلبا کو بہلا پھسلا کر ٹھگی جاری هے- ایک سیٹ کے لئے طلبا سے 36 ہزار روپے تک وصول کئے گئے ہیں. یونیورسٹی میں دلالوں کے اس نییٹ ورک کا کئیمرتبہ پردہ فاش ہو چکا ہے اس وقت یونیورسٹی انتظامیہ نے دلالوں کے خلاف سخت رخ اپنایا تھا. لیكن ایک بار پھر طلبا کی شکایت سے بروکرز کی سرگرمیاں اور یونیورسٹی انتظامیہ کا کردار شک کے دائرے میں ہے.
36-36 ہزار روپے لے کر دیا فرضی الاٹمنٹ لیٹر، یونیورسٹی نے شروع کی تحقیقات
-ایڈمشن کو آرڈنیٹر پروفیسر انل مشرا نے بتایا کہ ان کے پاس دو امیدوار آئے تھے. انہوں نے ایک رسید دکھائی جس میں 5 جولائی کی تاریخ درج تھی اور انہوں نے سیٹ کنفرمیشن کرنے کے لئے کہا. رسید بالکل حقیقی جیسی تھی، لیکن کائونسلنگ 30 جون کو ہی ختم ہو گئی تھی.- ایسے میں ہم نے رسید کی جانچ کرائی تو وہ فرضی نکلی.امیدوار نے تحریری طور پر شکایت نہیں کی، لیکن یونیورسٹی نے اس کی جانچ کرنے کا فیصلہ کیا ہے. ہم یہ جاننے کی کوشش بھی کر رہے ہیں کہ کائونسلنگ ختم ہونے کے بعد کس نے طلبا کو جھانسہ دیا.طلبا نے نام نے شائع کرنے کی شرط پر بتایا کہ ہمیں امت چوبے نام کا ایک شخص ہمارے ایڈمشن پا چکے دوست کے ذریعے سے ملا تھا. اس نے بتایا کہ وہ یونیرسٹی کا ہی ملازم ہے اور وہ ہماری سیٹ کنفرم کرا دے گا.- اس کے بعد ایک ایک سیٹ کے اسے 36 ہزار روپے دیئے.