تریپولی۔ لیبیا کے شہر سرت میں سرکاری افواج نے دولت اسلامیہ ’بے دخل‘ کیا۔ لیبیا کے شہر سرت میں سرکاری افواج کی جانب سے شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ کو بے دخل کیے جانے کے بعد باقی رہ جانے والےشدت پسندوں کو تلاش کر رہی ہے۔
شدت پسند مبینہ طور پر سمندر کنارے واقع علاقے الغذا البحریہ میں ‘دس سے بھی کم گھروں میں چھپے ہوئے’ ہیں۔
اتحادی حکومت نواز فوجوں نے پیر کو سرت پر مکمل قبضے کا اعلان کر دیا تھا۔ جبکہ اس سے قبل دولت اسلامیہ کے زیرانتظام اس علاقے سے اقوام متحدہ کے حمایت یافتہ جنگجوؤں نے قبضہ چھڑوایا تھا۔ تاہم ایک ترجمان نے بی بی سی کو بتایا کہ تاحال انھوں نے فتح کا اعلان نہیں کیا ہے۔
اس کارروائی میں شامل احمد ہادیہ نے بی بی سی کو بتایا: ‘انھوں نے آخری علاقے پر بھی قبضہ کر لیا ہے، لیکن اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ فوجی کارروائیاں ختم ہوگئی ہیں۔’ احمد ہادیہ کا کہنا تھا کہ فوجوں کو امریکہ فضائیہ کی مدد حاصل تھجی اور ان اب وہ ‘شہر میں کومنگ’ کارروائی کریں گے تاکہ باقی رہ جانے والے دولت اسلامیہ کے شدت پسندوں کو تلاش کیا جائے۔
خیال رہے کہ جون 2015 میں سرت پر دولت اسلامیہ نے اپنا قبضہ قائم کر لیا تھا اور اسے شدت پسند تنظیم کا اہم مرکز سمجھا جاتا تھا۔ عراق اور شام میں دولت اسلامیہ کے پراپیگنڈے میں اس شہر کی تشہیر کی جاتی تھی۔ تاہم سات ماہ لڑائی کے بعد اکتوبر کے اواخر میں حکومت نواز فوجوں نے دولت اسلامیہ ایک چھوٹے علاقے تک محدود کر دیا تھا۔
حکومت نواز فوجوں فیس بک کے صفحے پر جاری کردہ ایک پیغام کے مطابق دولت اسلامیہ لڑائی کے دوران بچوں اور خواتین کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرتی رہی ہے۔ قبضہ دوبارہ حاصل کرنے کے بعد کے مناظر لیبیا کے ٹی وی پر بھی دکھائے گئے ہیں۔