مزاحمتی قیادت کا کہنا ہے کہ ان دونوں کشمیریوں (افضل گورو اور مقبول بٹ) کو نہ صرف یہ کہ تختہ دار پر لٹکاکر جاں بحق کیا گیا بلکہ ان کی اجسد خاکی اور باقیات کو آج تک واپس نہیں کیا گیا ۔ قابل ذکر ہے کہ سری نگر کے عیدگاہ علاقہ میں واقع تاریخی مزار شہداء میں دو قبریں افضل گورو اور مقبول بٹ کی باقیات کے لئے خالی رکھی گئی ہیں۔ لبریشن فرنٹ کے بانی محمد مقبول بٹ کو 11 فروری 1984 کے دن دہلی کی تہاڑ جیل میں پھانسی دی گئی تھی اور وہیں دفن کیا گیا تھا۔
کشمیر انتظامیہ نے افضل گورو کی پانچویں برسی کے پیش نظر علیحدگی پسند راہنماؤں اور کارکنوں کو کسی بھی احتجاجی جلوس یا ریلی کا حصہ بننے سے روکنے کے لئے تھانہ یا خانہ نظربند کردیا ہے ۔ اس کے علاوہ گرمائی دارالحکومت سری نگر میں حساس مانے جانے والے علاقوں میں کرفیو جیسی پابندیاں نافذ رکھی گئیں۔ شمالی کشمیر کے ایپل ٹاون سوپور جو کہ افضل گورو کا آبائی قصبہ ہے ، میں بھی کرفیو جیسی پابندیاں نافذ رکھی گئیں۔ سیکورٹی وجوہات کی بناء پر وادی بھر میں ریل سروس معطل رکھی گئی۔ بزرگ علیحدگی پسند راہنما و حریت (گ) چیئرمین مسٹر گیلانی کو گذشتہ آٹھ برسوں سے ائرپورٹ روڑ پر واقع حیدرپورہ میں اپنی رہائش گاہ پر نظر بند رکھا گیا ہے ۔