مزاحمتی قیادت کی جانب سے بلائی گئی ہڑتال کے نتیجے میں سری نگر اور اس کے مضافاتی علاقوں میں دکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر گاڑیوں کی آمدورفت معطل رہی۔ سری نگر کے پائین شہر اور سیول لائنز کے کچھ علاقوں میں احتجاجی مظاہروں کو روکنے کے لئے کرفیو جیسی پابندیاں نافذ رہیں جن کی وجہ سے وہاں تمام طرح کی سرگرمیاں مفلوج رہیں۔
پولیس نے بتایا کہ پائین شہر اور سیول لائنز کے کچھ علاقوں میں امن وامان کی صورتحال کو بنائے رکھنے کے لئے دفعہ 144 سی آر پی سی کے تحت پابندیاں نافذ کی گئی ہیں۔ تاہم ایسے علاقوں میں زمینی صورتحال پولیس کے دعوؤں کے برخلاف نظر آئی کیونکہ لوگوں کو یہ کہتے ہوئے گھروں تک ہی محدود رہنے کے لئے کہا جارہا تھا کہ علاقہ میں کرفیو نافذ کیا گیا ہے ۔ پابندی والے بیشتر علاقوں میں سڑکوں کو خاردار تاروں سے سیل کردیا گیا تھا۔ پائین شہر کے سبھی علاقوں میں احتجاجی مظاہروں کو روکنے کے لئے سیکورٹی فورسز اور ریاستی پولیس کی بھاری جمعیت تعینات رہی۔
پائین شہر کے نوہٹہ علاقہ میں واقع تاریخی جامع مسجد جہاں حریت (ع) چیئرمین میرواعظ ہر جمعہ کو اپنا معمول کا خطبہ دیتے ہیں، کے باب الداخلوں کو ایک بار پھر مقفل رکھا گیا ۔ اس تاریخی مسجد کے باہر سینکڑوں کی تعداد میں سیکورٹی فورس اہلکار تعینات رہے ۔ یو این آئی کے ایک نامہ نگار جس نے پائین شہر کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا،