انہوں نے اپنے کیریئر کا آغاز ‘کشمیر ٹائمز’ سے بحیثیت رپورٹر کیا تھا۔ وہ 1997 سے 2012 تک ‘دی ہندو’ کے ساتھ وابستہ رہے ۔ وہ مختلف بین الاقوامی سطح کے میڈیا اداروں بالخصوص بی بی سی کے لئے لکھتے تھے ۔ شجاعت بخاری نے گذشتہ تین دہائیوں کے دوران کشمیر پر دنیا کے کئی ممالکوں میں ہونے والی کانفرنسوں میں شرکت کی۔
ان کا شمار وادی کشمیر کے حالات پر گہری نظر رکھنے والے مبصریں میں ہوتا تھا۔ ایک رپورٹ کے مطابق شجاعت بخاری پر اس سے قبل بھی تین حملے کئے گئے تھے ۔ 2006 میں قاتلانہ حملے کے بعد انہیں پولیس تحفظ فراہم کیا گیا تھا۔ وادی میں 1990 میں شروع ہوئی مسلح شورش کے بعد شجاعت بخاری پریس کالونی سری نگر میں قتل کئے جانے والے تیسرے صحافی بن گئے ہیں جبکہ وادی میں قتل ہونے والے پندرہویں صحافی ہیں۔ 10 ستمبر 1995 کو پریس کالونی میں اس وقت کے بی بی سی نامہ نگار یوسف جمیل کو نشانہ بنانے کر بم دھماکہ کیا گیا۔