تاہم کشمیر میں سرگرم جنگجو تنظیموں نے شجاعت بخاری کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے اس کے لئے ‘بھارتی ایجنسیوں’ کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے ۔ شجاعت بخاری انگریزی روزنامہ ‘رائزنگ کشمیر’، اردو روزنامہ ‘بلند کشمیر’، کشمیری روزنامہ ‘سنگرمال’ اور ہفتہ وار اردو میگزین ‘کشمیر پرچم’ کے مدیر اعلیٰ تھے ۔ انہوں نے کئی برسوں تک قومی انگریزی اخبار ‘دی ہندو’ کے ساتھ وابستہ رہنے کے بعد بالآخر 2008 میں ‘رائزنگ کشمیر’ شروع کیا تھا۔
شجاعت بخاری نے ‘رائزنگ کشمیر’ کی کامیاب شروعات کے بعد ‘بلند کشمیر’، ‘سنگرمال’ اور ‘کشمیر پرچم’ شروع کیا۔ ان کے حوالے سے خاص بات یہ تھی کہ وہ تینوں زبان (انگریزی، اردو اور کشمیر) میں لکھتے تھے ۔ وہ کشمیری زبان کی ترقی و ترویج کے لئے بھی سرگرم تھے ۔ شجاعت بخاری کے پسماندگان میں والدین، بیوی اور دو کم عمر بچے (بیٹا اور بیٹی) ہیں۔ 50 سالہ شجاعت بخاری قریب تین دہائیوں تک میڈیا سے وابستہ رہے ۔