نئی دہلی۔ مختارعباس نقوی نے آج یہاں کہا کہ اقلیتوں اور خاص طور پر مسلمانوں کی سماجی و معاشی ترقی کے لئے انہیں تعلیم سے آراستہ کرنا سب سے بڑا چیلنج ہے جس کے لئے مرکز کی مودی حکومت جنگی سطح پر کام کررہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت غریبوں اور کمزور طبقات سمیت اقلیتوں کو بااختیار بنانا نہ صرف اپنا “راجدھرم ” بلکہ اپنا ’’قومی فرض “بھی مانتی ہے۔ مسٹر نقوی نے یہاں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ حکومت کا واحد مقصد غریبوں، کمزور طبقوں،پسماندہ طبقات اور اقلیتوں کی “آنکھوں میں خوشی اور زندگی میں خوشحالی” لانا ہے۔
اسی مقصد کے ساتھ آگے بڑھتے ہوئے مرکزی حکومت نے اس بار اقلیتی وزارت کے بجٹ میں تقریباً 4سو کروڑ روپے کا بڑا اضافہ کرکے . 18۔2017 کے لئے اقلیتی وزارت کا بجٹ 4195.48 کروڑ روپے کر دیا ہے، جو گزشتہ بجٹ میں 3827.25 کروڑ روپے تھا۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ میں اضافہ سے اقلیتوں کو سماجی ، اقتصادی اور تعلیمی طور پر با اختیار بنانے میں مدد ملے گی۔
مرکزی وزیر نے کہا کہ مودی حکومت اقلیتوں کو بہتر تعلیم دینے کے ساتھ ہی ان کی مہارت کی ترقی پر بھی زور دے رہی ہے تاکہ اقلیتی طبقے کے نوجوانوں کو بہتر روزگار کے مواقع فراہم کرائے جا سکیں ۔ انہوں نے کہا کہ اس بار کے بجٹ میں سے 2600 کروڑ روپے سے زیادہ مختلف اسکالر شپ، فیلوشپ اوراسکل ڈیولپمنٹ کے منصوبوں پر خرچ کئے جانے کی تجویز ہے ۔
ان منصوبوں میں “سیکھو اور کماؤ”، “نئی منزل”، “نئی روشنی”، “استاد”، “غریب نواز اسکل ڈیولپمنٹ کے مراکز “،” بیگم حضرت محل اسکالر شپ ” کی اسکیمیں شامل ہیں ۔ اس کے علاوہ ان پیسوں کا کثیر المقاصد ترقیاتی پروگرام (اےایس ڈي پي) کے تحت بھی تعلیمی ترقی کی سرگرمیوں کے بنیادی ڈھانچوں پر استعمال کیا جائے گا۔
مختارعباس نقوی نے بتایا کہ میرٹ۔ کم مینس اسکالرشپ پر 393.5 کروڑ روپے، پری میٹرک اسکالرشپ پر 950 کروڑ روپے، پوسٹ-میٹرک اسکالرشپ پر 550 کروڑ روپے، “سیکھو اور کماؤ” پر گزشتہ سال کے مقابلے 40 کروڑ روپے کے اضافہ کے ساتھ 250 کروڑ روپے، “نئی منزل” پر 56 کروڑ روپے کے اضافہ کے ساتھ 176 کروڑ روپے، مولانا آزاد فیلوشپ اسکیم پر 100 کروڑ روپے خرچ کئے جانے کی تجویز ہے. مولانا آزاد ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے لئے 113کروڑ روپے کا انتظام کیا گیا ہے۔