جنوبی کوریا کے جج نے سابقہ صدر پارک جیون ہائی کو اختیارات کے ناجائز استعمال پر 24 سال جیل کی سزا سنادی۔
امریکی خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق پارک جیون کی سزا سیئول کی سینٹرل ڈسٹرکٹ کورٹ کے جج نے پڑھ کر سنایا۔
خیال رہے کہ سابقہ صدر کے خلاف 10 ماہ سے چلنے والے ٹرائل کے بعد فیصلہ سامنے آیا جس میں ان پر مختلف جرائم جن میں رشوت اور اختیارات کا ناجائز استعمال شامل ہے، میں جرم کا مرتکب پایا گیا۔
عدالت کے جج کم سی یون نے سابقہ صدر کے پرانے ساتھی چوئی سون سل کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ملزم نے چوئی کے ساتھ مل کر 24 ارب کی رقم کا مطالبہ یا وصول کیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’میں نے ملزم کو 24 سال جیل اور 18 ارب وون (جنوبی کوریا کی کرنسی) جرمانہ عائد کیا ہے‘۔
واضح رہے کہ جنوبی کوریا کے سابقہ صدر نے زیادہ تر ٹرائل پر کسٹڈی میں احتجاج کیا تھا اور وہ جمعے کے روز سنائے جانے والے فیصلے کے دوران بھی موجود نہیں تھیں جسے ٹی وی چینل پر براہ راست دکھایا گیا تھا۔
پارک جیون مارچ 2017 سے سیئول کے قید خانے میں موجود تھیں لیکن انہوں نے جمعے کے روز عدالت کی سماعت کے دوران اپنے بیمار ہونے کا کہہ کر پیش ہونے سے انکار کیا تھا۔
عدالت میں استغاثہ کی جانب سے ان کو تاجروں سے کروڑوں ڈالر رشوت اور تاوان کی مد میں وصول کرنے کا چارج لگایا گیا تھا جس پر انہوں نے سابق صدر کی 30 سال قید کی سزا کا مطالبہ بھی کیا تھا۔
جنوبی کوریا کی سابقہ صدر کو عوام کے سڑکوں پر احتجاجی مظاہرے اور کئی مہینوں سے جاری ریلیوں کے بعد ان کے عہدے سے برطرف کیا گیا تھا۔
وہ مرحوم ڈکٹیٹر پارک چنگ لی کی صاحبزادی تھیں جنہوں نے جنوبی کوریا پر 1961 سے 1979 تک حکمرانی کی تھی۔