تہران۔ ایران کی ایک عدالت نے ایک ایرانی نژاد برطانوی شہری کی پانچ سال قید کی سزا کے خلاف اپیل مسترد کر دی ہے۔
نازنین زغاری ریٹ کلف کو اپریل میں اس وقت تہران ایئرپورٹ سے قومی سلامتی سے متعلق قوانین کی خلاف ورزی کے الزام میں حراست میں لے لیا گیا تھا جب وہ ایران میں اپنے والدین سے ملنے کے لیے گئی تھی۔
حکام نے ان کی دو سالہ بیٹی گیبریئلہ کا پاسپورٹ بھی اپنے قبضے میں لے کر اسے نازنین کے والدین کے حوالے کر دیا تھا۔
نازنین زغاری کے شوہر رچرڈ ریٹکلف کے مطابق ان کی اہلیہ کی اپیل عدالت نے چار جنوری کو ایک خفیہ سماعت میں مسترد کر دی تھی اور اس کے بارے میں 22 جنوری کو آگاہ کیا گیا۔ انھوں نے کہا ہے کہ ان کی اہلیہ کی قید’ایران پر دھبہ’ ہے۔
رچرڈ ریٹکلف کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق ان کی اہلیہ کے خلاف الزامات کو خفیہ رکھا گیا ہے تاہم اپیل کے دوران ان پر مزید دو الزامات عائد کیے گئے۔ ان میں ایک الزام یہ ہے کہ 2009 میں جب بی بی سی فارسی سروس شروع کی گئی تھی تو اس وقت وہ سروس کے لیے ملازمین کو بھرتی کرنے کے شعبے کی سربراہ تھیں۔
تاہم نازنین زغاری کے خاندان کے مطابق انھوں نے ایران اور افغانستان کے نوجوانوں کے لیے بی بی سی کے تربیتی پروگرام میں کام کیا تھا لیکن کبھی بی بی سی فارسی میں کام نہیں کیا۔
نازنین پر ایک الزام یہ ہے کہ انھوں نے ایک برطانوی جاسوس سے شادی کی لیکن حقیقت میں ان کے شوہر اکاؤنٹنٹ ہیں۔ نازنین زغاری ریٹ کلف تھامسن روئٹرز فاؤنڈیشن میں کام کرتی ہیں۔
تھامسن روئٹرز فاؤنڈیشن کی چیف ایگزیکٹو مونیکی ویلا نے کہا ہے کہ’نازنین کو قانون کے مذاق کا شکار بنایا گیا، انھوں نے کبھی بی بی سی فارسی کے لیے کام نہیں کیا.
ان کے شوہر جاسوس نہیں بلکہ ایک باعزت اکاؤنٹنٹ ہیں، انھیں پورا یقین ہے کہ نازنین بے گناہ ہیں۔’ نازنین زغاری کے خاندان کے مطابق انھوں نے کسی بھی قانون کی خلاف ورزی نہیں کی۔