شام۔ قدیم شہر پیلمائرا پر قبضے کے لیے شدید لڑائی جاری ہے۔ شامی فوجیں اس سال مئی میں دولتِ اسلامیہ کے جنگجوؤں کو دھکیل کر پیلمائرا میں داخل ہوئی تھیں۔ شام سے اطلاعات ہیں کہ قدیم شہر پیلمائرا پر قبضے کے لیے حکومتی افواج اور شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ کے مابین لڑائی جاری ہے۔
سرگرم افراد کا کہنا ہے کہ شہر کے مرکز میں روسی جنگی جہازوں کی بمباری کے باوجود بھی دولتِ اسلامیہ نے شہر پر دوبارہ کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔ حلب میں جاری لڑائی کے بعد دولتِ اسلامیہ کے شدت پسند گذشتہ روز پیلمائرا میں داخل ہوئے تھے۔
اطلاعات کے مطابق شامی فوج نے بھی پیلمائرا کی جانب کمک بھیجی ہے، جس میں حلب میں باغیوں سے برسرِ پیکار فوجی شامل ہیں۔
دولتِ اسلامیہ نے یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے میں شامل اس تاریخی مقام پر مئی 2015 میں قبضہ کر لیا تھا، جبکہ اسی سال مارچ میں شام کی سرکاری افواج نے انھیں شہر سے نکال باہر کیا تھا۔ اس سے قبل روسی جنگی طیاروں نے شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ کے جنگجوؤں کو قدیم شامی شہر پیلمائرا پر قبضے کے چند گھنٹوں کے اندر اندر شہر کے مرکز سے نکلنے پر مجبور کر دیا ہے۔
مقامی نگران اداروں کے مطابق روسی فضائی حملوں کی وجہ سے جنگجو شہر سے نکل کر مضافات کی طرف چلے گئے ہیں۔ شدت پسند تنظیم نے اس ہفتے ایک بار پھر پیلمائرا پر حملوں کا آغاز کیا تھا اور اس کے جنگجو ہفتے کو شہر میں داخل ہو گئے تھے۔ ایک کارکن نے بی بی سی کو بتایا کہ سخت جھڑپوں کے بعد شہر تقریباً مکمل طور پر دولتِ اسلامیہ کے ہاتھوں میں چلا گیا تھا۔
تاہم اب برطانیہ میں قائم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کا کہنا ہے کہ روسی جہازوں کی شدید بمباری کے باعث دولتِ اسلامیہ کے جنگجو شہر سے نکل کر مضافات میں پھیلے باغوں میں داخل ہو گئے ہیں، جہاں لڑائی جاری ہے۔ پیلمائرا پر دولتِ اسلامیہ کا حملہ بشار الاسد کی حکومت کے لیے حیرت کا باعث تھا، کیوں کہ یہ ایک ایسے وقت پیش آیا جب حالیہ دنوں میں سرکاری فوجوں نے حلب میں باغی جنگجوؤں کے خلاف بڑی کامیابیاں حاصل کی ہیں۔