جماعت اسلامی بنگلادیش کے رہنما میر قاسم سزائے موت کے فیصلے کے خلاف ملک کے صدر سے رحم کی اپیل کرنے سے انکار کردیا تھا۔
جماعت اسلامی بنگلادیش کے رہنما میر قاسم کو انیس سو اکہتر میں جنگی جرائم کے ارتکاب کے الزام میں تختہ دار پر لٹکا دیا گیا-
میر قاسم علی کو انیس سو اکہتر کی جنگ میں مختلف الزام کے تحت جنگی جرائم کے لیے قائم ٹرائل کورٹ نے سزائے موت سنائی تھی۔
جماعت اسلامی کے رہنما میر قاسم علی کوغازی پور کی کاشم پور سینٹرل جیل میں پھانسی دی گئی جب کہ پھانسی سے قبل ان کے خاندان کے بائیس افراد سے ان کی آخری ملاقات کرائی گئی جس کے بعد مقامی وقت کے مطابق رات ساڑھے دس بجے انہیں پھانسی دی گئی۔ بنگلا دیشی وزارت داخلہ کے مطابق میر قاسم علی کی سزائے موت کے بعد ملک بھر میں سیکورٹی کے انتظامات سخت کردیے گئے ہیں۔
جماعت اسلامی کے رہنما میر قاسم پر انیس سو اکہتر میں قتل، اغوا اور جنگی جرائم سمیت دس الزامات عائد کیے گئے تھے جس پر بنگلا دیشی ٹریبونل نے پھانسی کی سزا سنائی تھی جب کہ جماعت اسلامی کے رہنما کی جانب سے سپریم کورٹ میں عدالتی فیصلے پرنظرثانی کی درخواست دائر کی گئی تھی جسے عدالت نے مسترد کرتے ہوئے موت کی سزا برقرار رکھی تھی جس کے بعد میر قاسم علی نے سزائے موت کے فیصلے کے خلاف ملک کے صدر سے رحم کی اپیل کرنے سے انکار کردیا تھا۔
واضح رہے کہ بنگلہ دیش کی موجودہ وزیراعظم حسینہ واجد نے دوہزار تیرہ میں حکومت کے قیام کے ساتھ ہی انیس سو اکہتر کی جنگ کے حوالے سے خصوصی جنگی ٹرائل کورٹ قائم کردی تھی، جس کا مقصد انیس سو اکہتر کی جنگ کے کرداروں کو سزائیں دینا تھا چنانچہ اب تک جماعت اسلامی کے پانچ اور بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کے ایک رہنما کو پھانسی دی جا چکی ہے۔