لکھنؤ۔ ملائم اور اکھلیش کے درمیان محمد اعظم خاں صلح کے پیغامبر کا کردار ادا کریں گے۔ سماج وادی پارٹی اور اسکےانتخابی نشان سائکل پر قبضہ کے لئے بھلے ہی ملائم اور اکھلیش کے درمیان محمد اعظم خاں پھر بنے صلح کے پیغامبر کے خیموں میں تلواریں کھچی ہوئی ہیں اورمعاملہ فی الحال مرکزی انتخابی کمیشن کے دربار میں پہنچ چکا ہے لیکن سینئر لیڈر ،کابینہ وزیر اور پارٹی کے سربراہ ملائم سنگھ یادو کے رفیق خاص محمد اعظم خاں کو ابھی بھی ملائم اور اکھلیش کے درمیان محمد اعظم خاں پھر بنے صلح کے پیغامبر کے درمیان صلح کی امید ہے۔ حالانکہ سینئر لیڈر ملائم سنگھ یادو اوراکھلیش یادو کے درمیان چند روز قبل بھی صلح کی کوشش کر چکے ہیں اور انہیں اس میں نصف کامیابی مل بھی گئی تھی۔ باپ اور بیٹے کے درمیان ملاقات بھی ہو گئی تھی۔ بیٹے نے باپ کے پیر بھی چھوئے اور گلے لگے کر گلے شکوے بھی دور ہو گئےتھے۔ ناراض باپ راضی بھی ہو گئے تھے اور بیٹے اکھلیش و بھائی رام گوپال یادو کو پارٹی سے برخاست کئے جانے کا فیصلہ واپس بھی لے لیا تھا اور سب کو یہ لگ رہا تھا کہ سماج وادی پارٹی اور اسے چلانے والے ملائم سنگھ یادو کے کنبے کے درمیان تمام اختلافات ختم ہو گئے ہیں اور پارٹی کے عہدے داروں و کارکنوں کو یہ محسوس ہونے لگا تھا کہ نئے سال کی آمد کا جشن اس صلح کے بعد دوگنا ہو جائے گا لیکن نئے سال کا پہلا سورج پارٹی کے لئے روشنی کے بجائے تاریکی لیکر آیا ۔
ملائم سنگھ یادو اور بیٹے اکھلیش یادو کے درمیان جھگڑے کا ایک اور باب اس وقت کھل گیا جب پروفیسر رام گوپال یادو کے ذریعے جنیشور مشر پارک میں منعقد پارٹی کے امرجنسی اجلاس میں ملائم سنگھ یادو کو پارٹی کے قومی صدر کے عہدے سے ہٹا کر اکھلیش یادو کو قومی صدر کی کرسی پر بیٹھا دیا گیا اور یہی نہیں پارٹی کے ریاستی سربراہ شیو پال سنگھ یادوکو انکے عہدہ سے پٹا کر امر سنگھ کو پارٹی سے باہر کر دیا گیا۔ اسی کے ساتھ اجلاس میں منظور ہوئی تجاویز نے سینئر لیڈر اعظم خاں کی صلح کے منصوبوں پر بھی پانی پھیر دیا۔ حالانکہ سینئر لیڈر ابھی بھی موجودہ حالات سے مایوس نہیں ہیں۔ وہ ملائم سنگھ یادو اور اکھلیش یادو کے درمیان ایک مرتبہ پھر صلح کے پیغامبر کے کردار میں نظر آنے کے خواہشمند ہیں۔ ایک تقریب کے دوران انہوں نے کہا کہ باپ اور بیٹے کے درمیان صلح کی ایک اور کوشش کریں گے۔ اعظم کے مطابق انکے پاس صلح کا کوئی فارمولہ تو نہیں ہے لیکن ایک کوشش ضرور کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی میں جو کچھ ہو رہا ہے انہیں اسکی امید قطعی نہیں تھی۔ وہ بہتری چاہتے ہیں لیکن کچھ لوگ سازش کر رہے ہیں۔ انکا یہ بھی کہنا ہے کہ بات حد سے آگے بڑھ چکی ہے لیکن پھر بھی وہ باپ اور بیٹے کے درمیان پل بن کر نا اتفاقیوں کو دور کرنے کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔