ہیتھر نوریٹ نے مزید بتایا کہ امریکا رواں برس کے اختتام تک مقبوضہ بیت المقدس میں آرونا کمپاؤنڈ سے ملحقہ کسی جگہ پر دفتر تعمیر کر لے گا۔
ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق فلسطین کے صدر محمود عباس کے ترجمان نبیل ابو ردائنہ نے امریکی اقدام کو ناقابلِ قبول قرار دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکا کی جانب سے اٹھایا جانے والا یکطرفہ اقدام کوئی قانونی جواز فراہم نہیں کرے گا، اور اس کی وجہ سے خطے میں امن بحال کرنے کی کوششوں میں رکاوٹ پیدا ہوگی۔
امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق ایک امریکی یہودی نے امریکا کو مقبوضہ بیت المقدس میں امریکی سفارتکانے کی تعمیر میں رقم فراہم کرنے کی پیشکش بھی کردی۔