لندن۔ شمالی افغانستان میں شدت پسند تنظیم داعش کے خلاف سوگوار افغان عورتیں سینہ سپر ہو گئی ہیں۔ دادی اماں کی عمر [80] کی گل بی بی نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ ایک دن انہیں ہتھیار اٹھانا پڑے گا۔ آج وہ شمالی افغان صوبے جوزان میں اُن 100 سے زیادہ افغان عورتوں میں شامل ہیں جو اسلام کے نام پر سرگرم شدت پسندوں کے خلاف لڑائی کے لیے سینہ سپر ہو گئی ہیں۔
ان میں سے تقریباﹰ تمام وہ خواتین ہیں، جن کے شوہر، یا بھائی یا والد طالبان یا پھر ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے ہاتھوں مارے جا چکے ہیں۔ ترکمانستان کی سرحد سے متصل اس صوبے میں ان دنوں شدت پسند گروہ داعش اپنا دائرہٴ کار وسیع کر رہا ہے۔
گل بی بی نے خبر رساں ایجنسی رائٹر سے بات چیت میں کہا کہ ’’میں اپنے خاندان کے نو ارکان کھو چکی ہوں۔ طالبان اور داعش نے میرے پانچ بیٹوں اور چار بھتیجوں کو قتل کردیا‘‘۔
اپنے اہل خانہ کی زندگیوں کی حفاظت کے لیے پُرعزم ان خواتین نے مقامی پولیس کمانڈر شیر علی سے گزشتہ دسمبر میں رابطہ کیا تھا اور ان سے ہتھیار اور گولیاں مانگی تھیں۔ شیر علی نے تھامسن رائٹرز فاؤنڈیشن کو بتایا کہ ’’یہ خواتین میرے پاس آئیں اور کہا کہ اگر میں نے انہیں ہتھیار نہ دیے، تو اس سے پہلے کہ داعش یعنی دولت اسلامیہ اور طالبان انہیں ماریں، وہ خودکشی کر لیں گی۔‘‘
شیر علی کے مطابق خواتین کا یہ گروپ منظم نہیں ہے اور نہ ہی ان کے پاس کوئی وردی ہے۔ کوئی فوجی تربیت بھی حاصل نہیں کی ان عورتوں نے انہیں بس یہ پتہ ہے کہ کس طرح بندوق کی نال دشمن کی جانب کرنی ہے، اور کس طرح گولی چلانی ہے۔
شمالی افغانستان میں شدت پسند تنظیم داعش کے خلاف سوگوار افغان عورتیں مسلح ہوکر سینہ سپر
تصویر: رائٹرز
گزشتہ دہائی میں طالبان جوزان کے صوبے میں مسلسل دہشت گردانہ حملے کرتے آئے ہیں، جن کا مقصد سرکاری افغان فورسز اور غیرملکی فوجیوں کے خلاف دباؤ بڑھانا تھا۔ تاہم اب شدت پسند گروہ ’دولت اسلامیہ‘ بھی اس صوبے میں سرگرم ہو چکا ہے۔
گزشتہ برس اس صوبے میں طالبان کے ایک کمانڈر اور پچاس دیگر جنگجوؤں نے داعش سے وفاداری کا اعلان کر دیا تھا۔ 25 دسمبر کو اسی صوبے میں داعش کے شدت پسندوں نے گرمجار نامی گاؤں پر حملہ کر کے وہاں پانچ عام شہریوں کو ہلاک کر دیا، جب کہ قریب ساٹھ مکانات کو آگ لگائی دی گئی، جس کی وجہ سے تقریباﹰ ڈیڑھ سو خاندان بے گھر ہو گئے۔
ایک نوجوان لڑکی نے اپنا نام ظاہر کیے بغیر بتایا کہ طالبان نے اس کے شوہر اور خاندان کے متعدد دیگر افراد کو ہلاک کیا اور اب وہ ان عسکریت پسندوں کے خلاف ہتھیار اٹھا چکی ہے۔ اس نے کہا کہ ’’میں نے اس مشین گن سے طالبان پر حملہ کیا اور طالبان فرار ہو گئے۔ ان کے بہت سے لوگ مارے گئے۔ میں داعش کے خلاف بھی لڑوں گی اور انہیں بھی مار بھگاؤں گی۔‘‘