اسلاما باد۔ پاکستان کے افغان سرحد سے فوج ہٹانے سے انکار کے بعد دونوں ملکوں میں کشیدگی بڑھ گئی ہے۔ پاکستان فوج کے ترجمان ادارے آئی ایس پی آر کے مطابق پاکستان اور افغانستان کے نمائندوں کے درمیان فلیگ میٹنگ ہوئی ہے جس میں پاکستان نے اپنی افواج کلی لقمان اور کلی جہانگیر سے ہٹانے کے افغان مطالبے کو مسترد کر دیا ہے۔
آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق بدھ کو چمن میں باب دوستی پر ون سٹار بارڈر فیلگ میٹنگ ہوئی جس میں دونوں وفود کے درمیان سیز فائر پر اتفاق کیا گیا۔ اس ملاقات میں پاکستانی وفد کی سربراہی ڈی آئی جی ایف بلوچستان کر رہے تھے جبکہ افغان وفد کی سربراہی سابق بریگیڈیئر افغان بارڈر پولیس نے کی۔
بیان کے مطابق افغان وفد نے پاکستان سے کہا کہ وہ مردم شماری سے قبل بین الاقوامی سرحد پر کلی جہانگیر اور کلی لقمان میں سے اپنی افواج کو ہٹائے۔ تاہم پاکستانی وفد نے اس بات کو دوہرایا کہ پاکستانی فوج بین الاقوامی سرحد پر پاکستان کی طرف تعینات ہے اور وہیں رہے گی۔ واضح رہے کہ حالیہ دنوں میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان چمن کی سرحد پر جھڑپوں کے بعد کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔
دوسری جانب بدھ کو ہی پاکستان کی وزارت خارجہ نے افغان نائب ناظم الامور کو دفتر خارجہ طلب کر کے کابل میں پاکستانی سفارت خانے کے دو اہلکاروں کو حراست میں لیے جانے کے واقعے پر شدید احتجاج کیا۔ دفتر خارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے اعلامیے کے مطابق افغان نائب ناظم الامور کو بتایا گیا ہے کہ یہ واقعہ ویانا کنونشن برائے سفارتی تعلقات کے منافی ہے اور دونوں ممالک کے برادرانہ تعلقات کی روح کے خلاف ہے۔
خیال رہے کہ حکام کے مطابق مئی کے اوائل میں افغانستان سے متصل سرحدی شہر چمن کے قریب گولہ باری سے 12 افراد ہلاک اور کم از کم 42 زخمی ہو گئے تھے جس کے بعد چمن سرحد کو بند کر دیا گیا تھا۔ تاہم پاکستان میں تعینات افغان سفیر نے پاکستانی حکام کی جانب سے چمن کی سرحد پر جھڑپوں میں 50 افغان سکیورٹی اہلکاروں کی ہلاکت کے دعوے کو مسترد کر دیا تھا۔