مانچیسٹر۔ مانچیسٹر پولیس کا کہنا ہے کہ حملے کا ذمہ دار 22 سالہ لیبیائی نژاد شخص سلمان عبیدی تھا۔ برطانوی پولیس نے کہا ہے کہ وہ پیر کی رات مانچیسٹر میں خودکش حملہ کرنے والے شدت پسند سلمان عبیدی کے ‘نیٹ ورک’ کی تلاش میں ہے۔
مانچیسٹر ایرینا میں ایک کنسرٹ کے بعد ہونے والے اس حملے میں 22 افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں سے 12 کی شناخت کی جا چکی ہے۔
پولیس نے مانچیسٹر حملے میں ملوث ہونے کے شک میں نانیٹن کے علاقے سے ایک شخص کو گرفتار کیا ہے جبکہ اس واقعے کے بعد گرفتار ہونے والے افراد کی تعداد سات ہو گئی ہے۔ دوسری جانب مانچیسٹر میں خودکش حملہ کرنے والے شدت پسند سلمان عبیدی کے والد رمضان اور چھوٹے بھائی ہاشم کو لیبیا میں ملیشیا نے حراست میں لیا ہے۔ نئی معلومات کے مطابق اس واقعے میں مرنے والوں میں پولیس کی ایک اہلکار بھی شامل تھی جو اُس وقت ڈیوٹی پر نہیں تھیں۔
برطانیہ میں جمعرات کی صبح 11 بجے ایک منٹ کے لیے ہلاک شدگان کی یاد میں خاموشی اختیار کی جائے گی۔ اس حملے میں ملوث ہونے کے الزام میں بدھ کو مزید تین افراد کو حراست میں لیا گیا ہے اور پولیس کی جانب سے تفتیش جاری ہے کہ آیا لیبیائی نژاد خودکش بمبار سلمان عبیدی تنہا کام کر رہا تھا یا نہیں۔ سلمان عبیدی کے 23 سالہ بھائی کو بھی منگل کو حراست میں لیا گیا تھا۔ برطانیہ کی وزیر داخلہ امبر رڈ نے کہا ہے یہ ‘عین ممکن’ ہے کہ مانچیسٹر حملے کا مشتبہ بمبار سلمان عبیدی تنہا کام نہیں کر رہا تھا۔
وزیر اعظم ٹریزا مے کا کہنا تھا کہ تحقیقاتی ادارے اب تک اس بات کو یقینی نہیں بنا سکے کہ آیا سلمان عبیدی حملے میں اکیلا ملوث تھا یا اس کو کسی کی مدد حاصل تھی۔ امبر رڈ نے کہا کہ برطانیہ بھر میں سڑکوں پر 3800 فوجی تعینات کیے جا سکتے ہیں تاہم ان کے مطابق سکیورٹی کو لاحق خطرے کی سطح کو انتہائی مقام پر رکھنا عارضی عمل ہو سکتا ہے۔ انھوں نے یہ بھی بتایا کہ بمبار کے بارے میں ‘کچھ حد تک’ انٹیلیجنس سروس کو پتہ تھا۔
بی بی سی کو ملنے والی نئی معلومات کے مطابق کچھ سال قبل دو لوگوں نے انسداد دہشت گردی کی ہاٹ لائن پر فون کر کے سلمان عبیدی کے پرتشدد خیالات کے بارے میں معلومات فراہم کی تھیں۔ سکیورٹی کے لیے بی بی سی کے نامہ نگار فرینک گارڈنر کے مطابق خیال کیا جا رہا ہے کہ سلمان عبیدی کو صرف بم لے جانے لیے استعمال کیا گیا تھا اور اصل میں اسے بنانے والا کوئی اور ہے۔
خیال رہے کہ برطانیہ کی وزیر اعظم ٹریزا مے نے خبردار کیا ہے کہ مانچیسٹر حملے کے بعد برطانیہ میں کسی بھی وقت اگلا حملہ ہو سکتا ہے اور اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے خطرے کی سطح کو بڑھا دیا گیا ہے اور تمام اہم عمارتوں کی نگرانی کے لیے فوج تعینات کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔