واشنگٹن۔ ریاست ہوائی کے جج نے سفری پابندی کا نیا صدارتی حکم نامہ بھی معطل کر دیا۔ امریکی ریاست ہوائی میں وفاقی جج نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے لگائی جانے والی نئی سفری پابندی کو شروع ہونے سے ایک گھنٹہ قبل معطل کر دیا ہے۔ امریکی ڈسٹرکٹ جج ڈیریک واٹسن کی جانب سے جاری ہونے والے حکم نامے نے ایگزیکیٹو آرڈر کو نافذالعمل ہونے سے روک دیا ہے۔ خیال رہے کہ ہوائی ان کئی امریکی ریاستوں میں سے ایک ہے جو اس پابندی کو روکنے کی کوششیں کر رہی ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ اس پابندی کے ذریعے دہشت گردوں کو امریکہ میں داخل ہونے سے روکا جا سکے گا جبکہ ناقدین کا کہنا ہے کہ اس سے تفریق پیدا ہوتی ہے۔
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں ماہ کے آغاز پر اس نئے صدارتی حکم نامے پر دستخط کیے تھے جس کے مطابق چھ مسلم ممالک کے شہریوں پر 90 دن کے لیے امریکہ کے نئے ویزے کے حصول پر پابندی لگا دی گئی تھی۔ اس حکم نامے کے مطابق وہ افراد جن کے پاس پہلے سے ویزا موجود ہے، وہ امریکہ جا سکتے ہیں۔
یاد رہے کہ جنوری میں بھی سفری پابندیوں سے متعلق جاری کیے گئے ایک حکم نامے کے خلاف ملک بھر میں مظاہرے دیکھنے میں آئے تھے۔ نئے حکم نامے کے مطابق ایران، لیبیا، شام، صومالیہ، سوڈان اور یمن کے شہریوں کی امریکہ داخلے پر 90 روز کے لیے پابندی عائد کی گئی ہے۔ پہلے حکم نامے میں عراق کا بھی نام پابندی لگائے گئے ملکوں کی فہرست میں شامل تھا لیکن نئے حکم نامے میں اس کا نام خارج کر دیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ جنوری میں بھی سفری پابندیوں سے متعلق جاری کیے گئے ایک حکم نامے کے خلاف ملک بھر میں مظاہرے دیکھنے میں آئے تھے اور امریکہ کے ہوائی اڈوں پر شدید افرا تفری کا عالم تھا تاہم اس حکم نامے کو فیڈرل کورٹ نے فروری میں معطل قرار دے دیا تھا۔ اس تازہ عدالتی فیصلے پر تاحال وہائٹ ہاؤس کی جانب سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔
ریاست ہوائی کے بعد مزید تین ریاستوں نے بھی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سفری پابندی سے متعلق نئے صدارتی حکم نامے کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا۔ ریاست نیویارک کا مقدمے میں کہنا ہے کہ صدارتی حکمنامہ مسلمانوں پر پابندی ہے جبکہ واشنگٹن کے مطابق یہ حکمنامہ ریاست کے لیے نقصان دے ہے۔