نئی دہلی۔ وزارت داخلہ نے وادئ کشمیر کی موجودہ صورتحال کے حوالے سے تیار کردہ ایک جائزہ رپورٹ میں مساجد، مدرسوں اور پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا پر کنٹرول ، انٹیلی جنس سیٹ اپ کی مضبوطی اور حریت کے اعتدال پسند دھڑے تک پہنچنے کی تجاویز پیش کی ہیں۔ اس کے علاوہ سنگبازی کے واقعات میں ملوث افراد پر پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) کا اطلاق کرنے اور عسکریت پسندی سے نمٹنے کے لئے اسپیشل آپریشن گروپ (ایس او جی) کو پھر سے زندہ کرنے کی تجاویز پیش کی گئی ہیں۔
انگریزی روزنامہ انڈین ایکسریس کی ایک خبر کے مطابق زمینی سطح سے موصولہ اطلاعات کے بعد تیار کردہ مذکورہ رپورٹ قومی سلامتی کے صلاح کار اجیت دوول کو بھیجی گئی ہے۔ رپورٹ میں وادی کے سیاسی حالات میں تبدیلی لانے کی تجویز پیش کرتے ہوئے 2014 ء کے انتخابات میں حصہ لینے والوں کی حمایت اور حوصلہ افزائی کی بات کہی گئی ہے۔ اگرچہ رپورٹ میں وادی میں گذشتہ قریب تین دہائیوں سے جاری مسلح شورش پر تفصیل سے بات کی گئی ہے، تاہم اس میں پاکستان کے کردار کے حوالے سے کوئی بات نہیں کی گئی ہے۔
انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق رپورٹ میں مین اسٹریم سیاست سے وابستہ لوگوں کے ذریعے کشمیر میں مزید لوگوں کو لبھانے کے لئے کچھ مالی اسکیمیں شروع کرانے کی بات کہی گئی ہے۔ وادی میں عسکریت پسندی کو کچلنے کے لئے رپورٹ میں ائمہ مساجد کی خدمات حاصل کرنے کے لئے کہا گیا ہے۔ رپورٹ میں وادی میں رہائش پذیر شیعہ، بکروال اور پہاڑی مسلمانوں کے اعداد وشمار پیش کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس سے قبل کہ انہیں علیحدگی پسند اپنی طرف لبھانے میں کامیاب ہوں، ان کے لئے خصوصی ترقیاتی اسکیمیں شروع کی جائیں۔
رپورٹ میں مرکزی وزارت اطلاعات و نشریات کے جموں وکشمیر ڈویژن کو بحال کرنے پر زور دیا گیا ہے۔ رپورٹ میں ہندوستان حامی اخباروں و نیوز چینلوں کی حوصلہ افزائی جبکہ ہند مخالف میڈیا کو کنٹرول کرنے کی بات کہی گئی ہے۔ رپورٹ میں علیحدگی پسندوں پر انکم ٹیکس اور دوسری ایجنسیوں کی جانب سے کریک ڈاؤن کرنے جبکہ اعتدال پسند گروپ تک پہنچنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔
رپورٹ میں سنگبازی کے واقعات کو روکنے کے لئے مرتکبین پر پبلک سیفٹی ایکٹ کے اطلاق کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ رپورٹ میں انٹیلی جنس اور پولیس مینجمنٹ میں نئی جان ڈالنے کی تجویز پیش کرتے ہوئے عسکریت پسندی سے نمٹنے کے لئے اسپیشل آپریشن گروپ کو پھر سے زندہ کرنے کی بات کہی گئی ہے۔