لاہور۔ پاکستان کے صوبہ پنجاب کی حکومت نے لاہور ہائیکورٹ کو آگاہ کیا ہے کہ حکومت نے مدارس کی جیو ٹیگنگ کا عمل مکمل کرلیا ہے اور مدارس کے مالی وسائل کی کڑی نگرانی کی جا رہی ہے۔
منگل کو یہ بات پنجاب حکومت نے نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کے لیے زیر سماعت درخواست کے جواب میں بتائی۔
پنجاب حکومت کے صوبائی محکمہ داخلہ نے لاہور ہائیکورٹ کے روبرو شق وار تحریری جواب جمع کرایا جس میں ان الزامات کی سختی سے تردید کی گئی ہے کہ پنجاب میں نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد نہیں کیا جا رہا۔
صوبائی محکمہ داخلہ نے تحریری جواب میں آگاہ کیا کہ نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کیلئے نا صرف نئے قوانین بنائے گئے بلکہ کئی قوانین میں بہتری لانے کیلئے ان میں ترامیم کی گئی۔
تحریری جواب میں مزید بتایا گیا کہ نئے قوانین کے تحت مقدمات عدالتوں میں زیر سماعت ہیں اور ملزموں کو سزائیں بھی سنائی گئی ہیں۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم مقامی وکیل اظہر صدیق کی درخواست پر سماعت کر رہے ہیں جس میں الزام لگایا گیا ہے کہ پنجاب میں صوبائی حکومت نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کرنے میں ناکام ہے اور پلان پر اس کی اصل روح کے مطابق عمل درآمد نہیں کیا جا رہا۔
محکمہ داخلہ پنجاب نے جواب میں یہ بھی بتایا کہ کالعدم تنظیموں، ان سے منسلک افراد اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف محکمہ انسداد دہشت گردی اور قانون نافذ کرنے والے ادارے موثر کارروائی کر رہے ہیں اور کالعدم تنظیموں اور ان سے منسلک افراد کے اکاوئنٹس بھی منجمد کر دیے گئے ہیں۔
صوبائی محکمہ داخلہ کے مطابق مدارس کی اصلاحات کے لیے بھی تجاویز زیر غور ہیں جبکہ سوشل میڈیا پر غیر قانونی سرگرمیاں کرنے والوں کے خلاف بھی کارروائی کی جا رہی ہے۔
پنجاب حکومت نے تحریری جواب کے ذریعے اس تاثر کی نفی کی کہ پولیس کو وی آئی پیز کے ڈیوٹی پر مامور کر دیا جاتا ہے اور اپنی اصل ذمہ داریاں پوری نہیں کرسکتے۔ جواب میں دعویٰ کیا گیا کہ پنجاب حکومت نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کی درخواست کا جواب دینے کے لیے وفاقی حکومت نے مہلت مانگ لی.
لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب حکومت کے شق وار جواب کے بعد وفاقی حکومت کو جواب داخل کرانے کے لیے وقت دے دیا۔ نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کے لیے درخواست پر مزید کارروائی 16 جنوری کو ہوگی۔