شام میں جاری خانہ جنگی میں امریکی اتحادیوں کی جانب سے شمالی شہر الرقہ میں ایک ماہ کے دوران صرف فضائی حملوں میں 224 شہریوں کو ہلاک کیے جانے کی رپورٹ سامنے آگئی ہے جبکہ دیگر کارروائیوں میں درجنوں شہری اور جنگجو ہلاک ہوگئے ہیں۔
syria
برطانیہ میں موجود شام پر نظررکھنے والی انسانی حقوق کی تنظیم سیریئن آبزرویٹری برائے انسانی حقوق کا کہنا ہے کہ داعش کے مضبوط گڑھ الرقہ میں امریکی اتحادیوں کی حمایت یافتہ شامی جمہوری فورسز (ایس ڈی ایف) کے جنگجو قریباً ایک ماہ قبل داخل ہوئے تھے اور اس دوران امریکی اور دوسرے ممالک کے لڑاکا طیاروں کی شہری علاقوں پر بمباری میں اتنی بڑی تعداد میں ہلاکتیں ہوئی ہیں۔
syria
امریکی اتحادیوں کی فضائی کارروائی میں ہلاک ہونے والوں میں 38 بچے اور 28 خواتین بھی شامل ہیں۔
دوسری جانب امریکیوں اتحادیوں نے اس رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ناقدین کی جانب سے تفصیلی جائزے کے بغیر ہلاکتوں کے اعداد وشمار جاری کیے جارہے ہیں۔
اتحادی ترجمان کرنل ریان ڈیلن کا کہنا ہے کہ ہلاکتوں کے اعداد وشمار اکٹھے کیے جارہے ہیں اور تفصیلات جلد ہی منظر عام پر لےآئیں گے۔
syria
انسانی حقوق کی برطانوی تنظیم کا کہنا ہے کہ عام شہریوں کی یہ ہلاکتیں اتحادی طیاروں کے صرف فضائی حملوں میں ہوئی ہیں جبکہ دیگر واقعات، فوجی کارروائیوں، بارودی سرنگوں کے دھماکوں یا شہر سے ہجرت کرنے اور فرار کی کوشش کے دوران ہلاک ہونے والے افراد اس فہرست میں شامل نہیں ہیں۔
الرقہ سے ہجرت کرنے والے شہریوں کا کہنا ہے کہ داعش کے ماہراسنائپر باہر نکلنے کی کوشش کرنے والے کسی بھی شخص کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
مقامی کارکنان کے مطابق توپ خانے کی گولہ باری اور داعش کے نصب کیے گئے دھماکا خیز مواد کے دھماکوں میں درجنوں شہری مارے گئے ہیں۔