اقوام متحدہ۔ روس نے اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں پیش کی جانے والی اس قرارداد کے مسودے کو ویٹو کر دیا ہے جس میں گذشتہ ہفتے شام میں مبینہ کیمیائی حملے کی مذمت کی گئی تھی اور شامی حکومت سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ تفتیش کاروں کے ساتھ تعاون کرے۔
دریں اثنا سکیورٹی کونسل کے پانچ مستقل اراکین ممالک میں شامل چین کے علاوہ ایتھوپیا اور قزاقستان نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔ سکیورٹی کونسل میں 10 ممالک قرارداد کے حق میں جبکہ روس اور بولیویا نے قرار داد کے خلاف ووٹ دیا۔
یہ قرارداد امریکہ، برطانیہ اور فرانس کی جانب سے پیش کی گئی تھی جنھوں نے روس کے ویٹو پر برہمی کا اظہار کیا۔ یہ آٹھواں موقع ہے جب سکیورٹی کونسل میں روس نے اپنے اتحادی ملک شام کو بچایا ہے۔
واضح رہے کہ چار اپریل کو شام میں باغیوں کے قبضے کے علاقے شیخون میں مبینہ کیمیائی ہتھیاروں کے حملے میں 80 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔ مغربی اتحاد نے اس مبینہ حملے کی ذمہ داری شامی حکومت پر ڈالی اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس فضائی اڈے پر میزائلوں سے حملے کی منظوری دی تھی جہاں سے کیمیائی ہتھیاروں کا حملہ کیا گیا۔سکیورٹی کونسل میں پیش کیے گئے قرارداد کے مسودے میں انسداد کیمیائی ہتھاروں کی تنظیم کی جانب سے تحقیقات کی حمایت کی گئی تھی۔
اس قرارداد کے تحت شامی حکومت پر لازم ہوتا کہ وہ فوجی معلومات فراہم کرتی جس میں جنگی طیاروں کی پرواز کا ٹائم ٹیبل اور فضائی اڈے تک رسائی شامل تھی۔ واضح رہے کہ شامی حکومت کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی تردید کرتی ہے۔ روس کی جانب سے مسودے کو ویٹو کیے جانے کے بعد اقوام متحدہ میں امریکی سفارتکار نکی ہیلی نے روس کی مذمت کرتے ہوئے کہا ’ہر بار اسد کا جہاز شہریوں پر بم گراتا ہے اور ہر بار اسد شہری کو بھوکا رکھتا ہے۔ روس اپنے آپ کو عالمی برادری میں تنہا کر رہا ہے۔‘
صدر ٹرمپ نے کہا کہ یہ بہت اچھا ہوا کہ چین نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔ رواں ہفتے ہی جی سیون گروپ کے رکن ممالک شام کے تنازعے کے حوالے سے روس پر نئی پابندیاں لگانے پر اتفاق کرنے میں ناکام رہے تھے۔
منگل کو اٹلی میں ہونے والے اجلاس میں رکن ممالک اس بات پر متفق دکھائی دیے کہ شام کے صدر بشار الاسد کے برسرِاقتدار رہنے کی صورت میں شام کے تنازعے کا حل ممکن نہیں۔ تاہم برطانیہ کی جانب سے روس اور شام کے سینیئر فوجی اہلکاروں کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کی تجویز پر اتفاق نہیں ہو سکا۔