نئی دہلی: ملک آج 70 واں یوم آزادی منا رہا ہے. پی ایم نریندر مودی نے لال قلعہ پر ترنگا پرچم لہرایا. ملک کے تمام بڑے لیڈر اور عام لوگ، ترنگے کے رنگ میں ملبوس اسکولی بچے پہنچے ہوئے ہیں.
آزادی کا یہ تہوار قوم کو نئی اونچائی پر لے جانے کا عزم ہے. آج ہم آزادی کی سانس لے رہے ہیں اس کے پیچھے عظیم لوگوں کی قربانی اور قربانی ہے. جوانی میں پھانسی کے پھندے کو چومنے والوں کی یاد آتی ہے. مہاتما گاندھی سمیت ان عظیم لوگوں کی وجہ سے ہمیں آج یہ دن دیکھنے کو ملا ہے. بھارت کی تاریخ پرانی ہے. وید سے وویکانند تک، اپنشد سے سیٹلائٹ تک، بھیم سے بھیم راؤ تک طویل ورثہ ہے ہماری. انےك اتار چڑھاو دیکھے ہیں ہم نے. انےك نسلوں نے انسانی ذات کو مهامولي دینے کے لئے تپسیا ہے.
خودمختاری کو سوراج میں تبدیل سوا سو کروڑ ہم وطنوں کا عزم ہے. اسے آگے بڑھانے کے لئے اپنی اپنی ذمہ داریوں کی جانب بڑھنے گے. پنچایت ہو یا پارلیمنٹ ہو. گرام پردھان ہو یا وزیر اعظم ہر کسی کو سوراج کے لئے آپ کی ذمہ داری کو نبھانا گے. یہ بات صحیح ہے ملک کے سامنے مسائل بہت سے ہیں. لیکن ہم یہ نہ بھولیں کہ اگر مسائل ہیں تو اس ملک کے پاس قدرت بھی ہے.
بھارت کے پاس اگر نغمے مسائل ہیں تو سوا سو کروڑ دماغ بھی ہیں جو حل تلاش کر سکتے ہیں. ایک وقت ایسا بھی تھا کہ ہمارے یہاں حکومتیں اكشےپو سے گھری رہتی تھیں. لیکن اب حکومت کی توقعات سے گھری ہیں. یہ اس بات کا اشارہ ہے کہ جب امید تو ہو اسی کی کوکھ سے توقعات جنم لیتی ہیں. اور توقعات سوراج کی طرف لے جاتی ہیں.
آج جب میں لال قلعہ کی فصیل سے بات کر رہا ہوں تو حکومت کے کام کاج کی بحث فطری ہے. میں نے بھی طویل حساب کتاب رکھ سکتا ہوں. دو سال کی مدت میں ان گنت کام کئے ہیں. لیکن اس کا بیان کرنے دینے لگوگا تو ہفتے بھر لال قلعہ سے بولنا پڑے گا. لیکن میں حکومت کے کام کے تئیں نہیں كاريسسكرت کے تئیں آپ کی توجہ اپنی طرف متوجہ کرنا چاہتا ہوں.
آج میں صرف پالیسی کی نہیں پالیسی اور فیصلے کی بات کر رہا ہوں. صرف سمت درشٹكوش کی بات ہے. یہ مت بھی ہے رضامندی بھی ہے. سوراج پر زور دینا ہوتا ہے. ہر کسی کی ذمہ داری کو ٹٹولتے رہنا پڑتا ہے. احتساب اور ذمہ داری اس کی جڑ میں ہونی چاہئے. حکومت حساس ہونا چاہئے. ہمیں یاد ہے کہ وہ بھی ایک دن تھے جب کسی بڑے ہسپتال میں جانا ہو تو کتنے دن انتظار کرنا پڑتا تھا. ایمس میں تین چار دن رہنے کے بعد جانچ ہوتی تھی. ہم نے اسے بدل پائے ہیں. آن لائن رجسٹریشن ہوتا ہے. آن لائن ہی اپواٹمےٹ ہو جاتا ہے. آج حکومت کے 40 سے بڑے ہسپتالوں میں یہ نظام ہے.
حکومت ذمہ دار ہونا چاہئے. اگر حکومت ذمہ دار نہ ہو تو کام لٹکے رہتے ہیں. عام لوگ ریل سے سفر کرتے ہیں. پہلے ایک منٹ میں صرف دو ہزار ٹکٹ نکل پاتے تھے. آج مجھے اطمینان کے ساتھ کہنا ہے کہ ایک منٹ میں 15 ہزار ٹرین ٹکٹ ملنا ممکن ہو گیا ہے.
ملک میں مڈل کلاس ہے وہ پولیس سے زیادہ انکم ٹیکس والوں سے پریشان رہتا ہے. میں یہ صورت حال بدل کر رہوں گا. ایک وقت تھا جب عام ایماندار شہری اپنا ٹیکس دو روپے زیادہ ہی دے دیتا تھا. لیکن رقوم کی واپسی لینے کے لئے اس چنے چبانا پڑتا تھا. مہینوں تک ٹال مٹول ہوتا تھا. ہم نے آن لائن رقوم کی واپسی دینا شروع کیا. دو سے تین ہفتے میں پیسہ مل جاتا ہے.
حکومت میں سوراج کے لئے شفافیت ضروری ہے. آج سمجا میں پہلے سے وشوياپي رابطہ بن رہا ہے. پہلے سال میں 40-50 لاکھ پاسپورٹ کے لئے اودےن آتے تھے آج دو کروڑ سے زیادہ. پہلے چھ ماہ لگ جاتے تھے آج ہفتے میں کام ہو جاتا ہے. صرف ایک سال میں پونے دو کروڑ پاسپورٹ بنے.
سوراج میں کارکردگی ہونی چاہئے. پہلے کسی کمپنی کو فیکٹری کھولنے کے لئے رجسٹریشن میں چھ ماہ لگ جاتے تھے. لیکن آج 24 گھنٹے کے اندر ہو جاتا ہے. صرف گزشتہ جولائی میں نو سو سے زیادہ ایسے رجسٹریشن کا کام انہوں نے کر دیا.
سوراج کے لئے گڈ گورننس بھی ضروری ہے. ہم نے کہا تھا کہ گروپ سی ڈی کے عہدے سے اٹويو ختم کر دیں گے. ہم نے ایسے نو ہزار عہدے خواجہ ہیں. اس کے لئے اٹويو نہیں دینا ہے.
ایک وقت تھا کہ حکومت کوئی منصوبہ اعلان کرے تو عام آدمی مطمئن ہو جاتا تھا. ایک وقت آیا کہ منصوبہ بندی کا پلان پوچھتے تھے. پھر بجٹ پوچھنے لگے آج کی منصوبہ بندی کا اعلان، بی، بجٹ سے مطمئن نہیں ہوتا، زمین پر منصوبہ بندی نظر آئے تو مطمئن ہوتا ہے. ہر شہری کی توقع ہوتی ہے کہ اسے پکی سڑک ملے. اٹل جی نے وزیر اعظم گرام سڑک یوجنا نکال دیا. پہلے 60-70 کلومیٹر فی دن سڑک بنتی تھی اسے ہم 100 کلومیٹر تک لے گئے ہیں.
گزشتہ ایک سال میں رنيوےبل توانائی میں ہم نے 40 فیصد اضافہ ہے. سولر توانائی میں 116 فیصد اضافہ ہے. حکومت بننے کے بعد ہم نے ٹرانسمیشن لائن بچھانے میں رفتار دی. گزشتہ دس سال میں ریل پٹری بچھانے کی بات کریں تو 1500 کلومیٹر کا کام ہوا اب دو سال میں 3500 کلومیٹر کا ریلوے لائن ہم نے بچھایا ہے.
آدھار کارڈ کے ذریعہ ہم سبسڈی لوگوں کے اکاؤنٹ میں ڈال رہے ہیں. 70 کروڑ شہریوں کو بنیاد سے جوڑ دیا ہے. ملک آزاد ہونے کے 60 سال بعد بھی صرف 14 کروڑ لوگوں کو رسوئی گیس کنکشن ملا تھا. ہم نے 60 ہفتے میں چار کروڑ لوگوں کو گیس کنکشن دیا.
ہم نے قوانین کے جنجال کو بھی صاف کرنے کا کام شروع کیا ہے. قانون کا بوجھ الجھنیں پیدا کرتے ہیں. ہم نے سینکڑوں قانون ختم کر دیئے ہیں.
ہم نے وزیر اعظم جن دھن اسکیم شروع کی. یہ تقریبا ناممکن کام تھا. لیکن ہم نے 21 کروڑ خاندانوں کو بینکوں سے جوڑ کر ناممکن کو ممکن بنایا. اس کام کے لئے ملک کے سوا سو کروڑ لوگوں کا نمن کرتا ہوں. کھلے میں رفع حاجت بند کیا جا رہا ہے. پہلی بار میں نے لال قلعہ سے اعلان کیا تھا. ااج دو کروڑ سے زیادہ ٹوائلٹ بن چکے ہیں. 70 ہزار گاؤں کھلے میں رفع حاجت سے آزاد ہو چکے ہیں.
میں نے ایک سال پہلے کہا تھا کہ ایک ہزار دن میں 18 ہزار دیہات میں بجلی پہنچائیں. آج نصف وقت میں ہی 10 ہزار گاؤں میں بجلی پہنچا دی ہے. ان دیہات میں پہلی بار لوگ ٹی وی پر دہلی کے لال قلعہ سے یہ تقریب دیکھ رہے ہیں. دہلی سے تین گھنٹے کے فاصلے پر ہاتھرس علاقے میں ایک گاؤں نگلا پھٹےرا ہے. لیکن یہاں بجلی کو پہنچنے میں 70 سال لگ گئے.
سائنسدانوں نے ایل ای ڈی بلب تیار کیا. یہ ملک میں 350 روپے میں ملتا تھا. اگر اس سے عام لوگوں کی زندگی میں تبدیلی کی جا سکتا ہے تو حکومت کو اس کے لئے کوشش کرنی چاہئے. سرکاری دخل سے یہ بلب ہم صرف 50 روپے میں بانٹ رہے ہیں. 13 کروڑ بلب اب تک بانٹے گئے ہیں. ہمارے ملک کی سیاست لوكرجن بن گئی ہے. 77 کروڑ بلب بانٹنے کا مقصد ہے. میں ہم وطنوں کو کہنا چاہتا ہوں کہ آپ بھی آپ کے گھر میں ایل ای ڈی بلب لگائیے. پیسہ اور ماحول بچائیے. 70 کروڑ بلب لگنے سے سالانہ سوا لاکھ کروڑ روپے اور 20 ہزار میگاواٹ بجلی کی بچت ہو گی.