سری نگر:وادی کشمیر میں قریب ایک ہفتے کی معطلی کے بعد نجی کمپنیوں کی پوسٹ پیڈ خدمات اور پری پیڈ سم کارڈوں کی انکمنگ کال سہولیت بحال کردی گئی جہاں موجودہ کشیدہ صورتحال کے چلتے مواصلاتی نظام کی معطلی اور بحالی کا سلسلہ جاری ہے اور گذشتہ 42 دنوں کے دوران نجی مواصلاتی کمپنیوں کی پوسٹ پیڈ خدمات کم از کم تین مرتبہ معطلی کی گئیں۔پوسٹ پیڈ خدمات کی بحالی سے قبل وادی میں معطل شدہ سرکاری مواصلاتی کمپنی بی ایس این ایل کی براڈ بینڈ اور نجی سروس پرووائڈرس کی انٹرنیٹ خدمات بحال کی گئیں۔ تاہم پری پیڈ موبائیل سم کارڈوں کی آوٹ گوئنگ سہولیت اور موبائیل انٹرنیٹ خدمات کو بدستور معطل رکھا گیا ہے ۔
سرکاری ذرائع نے بتایا کہ وادی میں تمام موبائیل فون سروس پرووائڈرس کی پوسٹ پیڈ فون خدمات آج صبح قریب ساڑھے دس بجے بحال کردی گئیں۔ انہوں نے بتایا کہ چونکہ وای میں اب امن وامان کی صورتحال بہتری کی جانب گامزن ہے ، ہم نے مواصلاتی نظام کو مرحلہ وار طریقے سے بحال کرنا شروع کردیا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ موبائیل فون خدمات کو معطل رکھنے کا اقدام کسی بھی طرح کی افواہوں کو روکنے کی غرض سے اٹھایا گیا تھا۔
ذرائع نے بتایا کہ صورتحال میں مزید بہتری آنے کے ساتھ ہی پری پیڈ موبائیل فون اور انٹرنیٹ خدمات کو بھی بحال کردیا جائے گا۔ پوسٹ پیڈ موبائیل فون خدمات کی بحالی کا جہاں کچھ لوگوں نے خیرمقدم کیا، وہیں بیشتر لوگوں نے تنقیدی اور طنزیہ تبصرے کئے ۔ ایک نوجوان کشمیری تاجر جاوید پارسا نے اپنے ایک فیس بک پوسٹ میں کہا ‘کشمیر میں موبائیل فون نٹورک بحال کردیا گیا۔ اس سے قبل کہ وہ اسے دوبارہ معطل کریں، ضروری فون کالیں کرو’۔ وادی میں موبائیل انٹرنیٹ خدمات 8 اور 9 جولائی کی درمیانی رات سے بند پڑی ہیں۔ موبائیل انٹرنیٹ پرقدغن کے باعث وادی میں میڈیا اداروں و اہلکاروں ، ڈاکٹروں، طلباء اور پیشہ ور افراد کا کام بری طرح سے متاثر ہورہا ہے ۔ انٹرنیٹ سہولیات کی عدم دستیابی کی وجہ سے وادی کے مختلف علاقوں میں کام کررہے صحافی اپنی رپورٹیں فائل نہیں کرپاتے ہیں۔ وادی میں موبائیل فون اور انٹرنیٹ خدمات کی معطلی کو ای (الیکٹرانک) کرفیو کا نام دیا گیا ہے ۔ وادی میں سال 2008 میں امرناتھ زمین تنازعہ اور سال 2010 کی احتجاجی لہر جو کئی مہینوں تک جاری رہی تھی کے دوران موبائیل فون و انٹرنیٹ خدمات اور ایس ایم ایس سروس معطل کردی گئی تھیں۔
تاہم وادی میں سیکورٹی خدشات کے پیش نظر یوم آزادی اور یوم جمہوریہ کے موقعوں پر موبائیل اور انٹرنیٹ خدمات کا معطل رکھا جانا معمول ہے ۔ کشمیر کی صورتحال پر گہری نظر رکھنے والے ایک تجزیہ کار کا کہنا ہے کہ وادی میں موبائیل انٹرنیٹ خدمات کو ظاہری طور پر کسی بھی طرح کے افواہوں کو پھیلنے ، ملک مخالف احتجاجی مظاہروں سے متعلق خبروں اور ویڈیوز کو انٹرنیٹ پر عام کرنے اور کسی بھی طرح کے احتجاجی پروگرام کی تشہیر کو روکنے کے لئے معطل رکھا جاتا ہے ۔
وادی کے تمام حصوں میں موبائیل انٹرنیٹ خدمات حزب المجاہدین کمانڈر برہان وانی کی سیکورٹی فورسز کے ساتھ جھرپ میں ہلاکت کے بعد بھڑک اٹھنے والی پرتشدد احتجاجی لہر کے پیش نظر 8 اور 9 جولائی کی درمیانی رات کو معطل کردی گئی تھی جبکہ جنوبی کشمیر کے چار اضلاع میں موبائیل انٹرنیٹ کے ساتھ ساتھ فون سروس کو بھی معطل کردیا گیا تھا ۔ موبائیل انٹرنیٹ خدمات کی معطلی کے 6 روز بعد 14 جولائی کو رات کے قریب آٹھ بجے وادی بھر میں موبائیل فون سروس بھی معطل کی گئی تھی۔
تاہم بی ایس این ایل کے پوسٹ پیڈ کنکشنوں کو پابندی سے مستثنیٰ رکھا گیا تھا۔ قریب دو ہفتے تک معطل رکھنے کے ریاستی حکومت نے انسانی حقوق کی قومی و بین الاقوامی تنظیموں بالخصوص ایمنسٹی انٹرنیشنل اور مختلف سیاسی جماعتوں کے دباؤ اور وادی سے باہر مقیم کشمیری طلبہ اور تاجروں کے بار بار اصرار کے بعد 26 اور 27 جولائی کی درمیانی رات کو تمام نجی مواصلاتی کمپنیوں کی پوسٹ پیڈ فون خدمات کو بحال کردیا تھا۔ تاہم وادی میں 11 اور 12 اگست کی درمیانی رات کے دوران نجی کمپنیوں کی پوسٹ پیڈ خدمات اور پری پیڈ سم کارڈوں کی انکمنگ کال سہولیت دوبارہ معطل کردی گئیں اور بعد ازاں قریب 30 گھنٹوں کی معطلی کے بعد بحال کردی گئی تھیں۔ اس کے بعد یہ خدمات تیسری مرتبہ 14 اگست کو معطل کردی گئی تھیں۔