حیدرآباد : تلنگانہ کے وزیر اعلی کے چندر شیکھر راؤ نے اعلان کیا ہے کہ مسلم تحفظات کا بل آئندہ بجٹ سیشن میں پیش کیا جائے گا اور حکومت تمل ناڈو کی طرح مسلمانوں کو تحفظات فراہم کرنے کے عہد کی پابند ہے ۔ اقلیتی بہبود پر تلنگانہ اسمبلی میں وزیر اعلی نے تفصیلی بیان دیتے ہوئے کہا کہ سدھیر کمیشن نے مسلمانوں کی سماجی اور معاشی صورتحال کا جائزہ لینے کیلئے ریاست بھر کا دورہ کیا اور حکومت کو اپنی رپورٹ پیش کی ۔
سدھیر کمیشن کی رپورٹ کو حکومت نے بی سی کمیشن کے حوالے کرتے ہوئے پسماندہ مسلمانوں کو آبادی کے اعتبار سے تحفظات کی فراہمی کے سلسلہ میں رائے طلب کی ہے۔ بی سی کمیشن مختلف گروپس کی رائے حاصل کر رہا ہے اور ان تفصیلات کی بنیاد پر وہ اپنی رائے دے گا ۔
وزیر اعلی نے کہا کہ 12 فیصد تحفظات کی فراہمی کیلئے مجموعی تحفظات کو 50 فیصد سے زائد نہ کرنے سے متعلق شرط میں رعایت کی ضرورت ہے ۔ حکومت تمل ناڈو نے 45/94 قانون متعارف کیا اور پارلیمنٹ کی منظوری کے ذریعہ اضافی تحفظات کو دستور کے 9 ویں شیڈول میں شامل کیا گیا ۔ انہوں نے اس بات کی بھی یقین دہانی کرائی کہ ایسی اوقافی زمینیں جو سابقہ حکومتوں کی جانب سے بڑی بڑی کمپنیوں کو دی گئی تھیں اورفی الحال وہ خالی ہیں ، ان کی نشاندہی کرکے دوبارہ ان کو وقف بورڈ کے سپرد کرنے کے اقدامات کئے جائیں گے۔
ادھر بی جے پی نے مسلمانوں کو 12فیصد ریزرویشن کے مسئلہ پر وزیرراعلی کی شدید نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ یہ تجویز غیردستوری اور اقلیتی ووٹ بینک کی سیاست ہے ۔ تلنگانہ بی جے پی کے سرکاری ترجمان کرشنا ساگرراو نے کہا وزیراعلی چندرشیکھرراو کے بیان میں اعادہ کیا گیا ہے کہ ان کی حکومت مسلمانوں کو 12فیصد ریزرویشن دے گی ، جو نہ صرف جھوٹ کا پلندہ ہے بلکہ غیردستوری اور اقلیتی ووٹ بینک کی سیاست ہے۔
خیال رہے کہ وزیر اعلی نے گزشتہ روز قانون ساز اسمبلی میں کہا تھا کہ مسلمانوں میں پسماندہ طبقات کو 12فیصد ریزرویشن کی فراہمی کے لئے ایک بل ایوان میں بجٹ سشن میں پیش کیا جائے گا۔ چندرشیکھرراو نے یہ بھی کہا تھا کہ مسلمانوں کو مذہبی بنیاد پر نہیں بلکہ سماجی ‘ اقتصادی اور تعلیمی پسماندگی کی بنیاد پر یہ ریزرویشن دیا جائے گا۔
کرشناساگرراو نے کہا کہ بی جے پی اس کی شدید مخالفت کرتی ہے ۔ یہ وزیراعلی کی طرف سے مسلم ووٹوں کو حاصل کرنے کی کوشش ہے ۔اسے دستوری موقف دینے کی کوشش کی جارہی ہے۔ یہ جانتے ہوئے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے مقرر کردہ ریزرویشن کی حد کی خلاف ورزی نہیں کی جاسکتی اور مذہب کی بنیاد پر ریزرویشن کے خلاف سپریم کورٹ کے احکامات کی یہ خلاف ورزی ہے ۔
چندرشیکھرراو کا مقصد خود کو موافق مسلم ‘ مخالف ہندو‘ مخالف بی سی /ایس سی /ایس ٹی ذہن رکھنے والے کے طور پر پیش کرنا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کا یہ ماننا ہے کہ چندرشیکھرراو مسلمانوں کو 12فیصد ریزرویشن کے غیردستوری جھوٹے وعدہ کو پورا نہیں کرسکتے ۔