سانحہ قصور جس میں 300 بچوں سے جنسی زیادتی کر کے ویڈیوز بنائی جاتی تھیں وہ حکومت نے دبا دیا تھا۔ وہ قصہ بین الاقوامی سطح پر پھیلے ہوئے چائلڈ پورن بزنس سے جڑا ہوا تھا اور یہ کروڑوں روپے کی مارکیٹ ہے۔ مقامی سیاستدان ملوث تھے اس میں اور شاید اب بھی مقامی سیاست دان ہی ملوث نکلیں کہ پولیس ملزم کا غلط خاکہ شائع کر رہی ہے۔ سی سی ٹی وی میں نظر آنے والی فوٹو میں صاف نظر آ رہا ہے کہ بچی کو لے کر جانے والے درندے کی داڑھی ہے اور پولیس نے جو خاکہ جاری کیا ہے اس میں بندے کی داڑھی نہیں ہے۔