لکھنئو۔ اترپردیش میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی یوگی سرکار نے مظفر نگر اور شاملی فسادات سے متعلق 131 مقدمات کو ختم کرنے کا پراسیس شروع کر دیا ہے۔ 2013 کے ان فسادات میں 13 قتل اور 11 قتل کی کوشش کے مقدمات درج کئے گئے ہیں۔
انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق، کئی ایسے مقدمات بھی ہیں جن میں ‘سنگین جرائم’ کی دفعات لگائی گئی ہیں۔ ان میں کم سے کم سات جیل کی سزا کا التزام ہے۔ تعزیرات ہند (آئی پی سی) کی دفعہ 153 اے کے ہیں جو مذہبی جنون پھیلانے کے الزام میں درج کئے گئے ہیں۔ دو معاملات دفعہ 295 کے تحت درج ہیں جو جان بوجھ کر یا غلط ارادہ سے کسی مذہب یا مذہبی عقیدے کی توہین کو لے کر درج ہیں۔
یوگی حکومت مظفر نگر فسادات سے متعلق 131 مقدموں کو کرے گی ختم
اترپردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ : فائل فوٹو۔
ستمبر 2013 میں مظفر نگر اور شاملی علاقوں میں بھڑکے فسادات میں کم سے کم 62 افراد مارے گئے تھے اور ہزاروں افراد کو اپنے گھروں کو چھوڑنا پڑا تھا۔ تشدد کے مدنظر اس وقت کی سماجوادی پارٹی کی حکومت نے مظفر نگر اور شاملی پولیس اسٹیشنوں میں تقریبا 1455 افراد کے خلاف 503 مقدمات درج کرائے تھے۔
ریاست میں بی جے پی کی حکومت بننے کے بعد سے ہی فسادات میں درج کیس واپس لینے کی مانگ اٹھ رہی تھی۔ اس بابت بی جے پی رکن پارلیمنٹ سنجیو بالیان اور بڑھانا کے ممبر اسمبلی امیش کوشک کی قیادت میں مظفر نگر اور شاملی کے نمائندوں نے گزشتہ 5 فروری کو وزیر اعلی آدتیہ ناتھ سے ملاقات کی تھی جس میں سی ایم سے 179 مقدمات کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ غور طلب ہے کہ ان تمام معاملات میں ملزم ہندو ہیں۔