امریکی محکمۂ دفاع پینٹاگون کی ڈیفینس لاجسٹک ایجنسی (ڈی ایل اے) کے پاس کروڑوں ڈالر کے اخراجات کا حساب کتاب نہیں ہے۔
اس بات کا انکشاف ایک نئے آڈٹ میں ہوا ہے۔ امریکی خبر رساں ادارے پولیٹیکو کے مطابق آڈٹ کرنے والی کمپنی ‘ارنسٹ اینڈ ینگ’ کو ایجنسی کی جانب سے 80 کروڑ ڈالر کے اخراجات کا حساب نہیں مل سکا۔
یہ رقم مبینہ طور پر فوجی پروجیکٹس کی تعمیر اور کمپیوٹر سسٹم پر خرچ کی گئی ہے۔
ڈی ایل اے نے اپنے اخراجات کی تفصیلات فراہم کرنے میں کوتاہی کا اعتراف کیا ہے لیکن کہا کہ ان کا ‘حساب گم نہیں ہوا ہے۔’
ڈی ایل اے کی ایک ترجمان نے بی بی سی کو بتایا: ‘ڈی ایل اے ارنسٹ اینڈ ینگ کی تشخیص کے عمل سے متفق ہے کہ ہم سے مخصوص تعمیری پروجیکٹس کے تحت اپنی فنڈنگ کا حساب رکھنے میں کوتاہی ہوئی ہے۔‘
‘حساب کتاب رکھنے میں کمی ہوئی ہے لیکن اصل ملکیت یا اس سے متعلق فنڈنگ کا حساب نہیں کھویا ہے۔’
انھوں نے کہا کہ ڈی ایل اے محکمے میں اپنے سائز اور پیچیدہ نوعیت کے اعتبار سے پہلی ایجنسی ہے جس کا آڈٹ ہوا ہے اور ‘ابتدائی مراحل میں ادارے کو بالکل صاف شفاف آڈٹ اندازے کی امید نہیں تھی۔’
انھوں نے کہا کہ دوسری جنگ عظیم کے دوران قائم کی جانے والی ایجنسی نے پہلے ہی بہتری کے لیے کئی اقدام کیے ہیں۔
انھوں نے کہا: ‘امریکی ٹیکس دہندگان کے ڈالرز کے پاسدار ہونے کے ناطے ہمارا ہدف ہے کہ ہم مالی سال سنہ 2018 کے آڈٹ میں ہم خاطر خواہ ترقی کا مظاہرہ کریں۔’
کہا جاتا ہے کہ 700 ارب ڈالر کے سالانہ بجٹ والے محکمۂ دفاع کا کبھی مکمل طور پر آڈٹ نہیں ہوا ہے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ریپبلکنز کے نمائندگان محکمے کے لیے اربوں ڈالر مزید کی فنڈنگ کی وکالت کرتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اس آڈٹ سے ایجنسی کے بجٹ خرچ کرنے کے طریقے پر خدشات پیدا ہوئے ہیں۔
ریپبلکن سینیٹر چک گراسلی نے کہا: ‘اگر آپ پیسے کا حساب نہیں رکھیں گے تو آپ آڈٹ نہیں کر سکیں گے۔’
پولیٹیکو کے مطابق ڈی ایل اے پینٹاگون کی وسیع ترین ایجنسیوں میں سے ایک ہے جہاں 25 ہزار افراد کام کرتے ہیں اور اس کا سالانہ بجٹ 40 ارب ڈالر ہے۔
رپورٹ میں کہا گيا ہے کہ جن رقوم کا حساب نہیں ملا ہے ان میں سے 46 کروڑ ڈالر سے زیادہ فوجی کور انجینیئرز کے تعمیری پروجیکٹس میں استعمال ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ ایجنسی دس کروڑ ڈالر کے کمپیوٹر سسٹم کا حساب کتاب پیش کرنے میں بھی ناکام رہی۔