لکھنؤ۔ اتر پردیش اسمبلی کے انتخابی عمل کا باضابطہ طور پر آغاز کل پہلے مرحلہ کے نوٹفکیشن کے ساتھ ہو جائے گا۔ ریاستی اسمبلی کے عام انتخابات2017کے پہلے مرحلہ میں 15اضلاع کے73اسمبلی حلقوں میں پرچہ نامزدگی کا سلسلہ کل 11بجے نوٹفکیشن جاری ہونے کے ساتھ شروع ہو کر سہ پہر 3بجے تک چلے گا۔ ریاست کے اڈیشنل چیف الیکٹورل افسر پی کے پانڈے نے نامہ نگاروں سے خطاب کرتے یہ اطلاع دی۔انہوں نےبتایا کہ پرچہ نامزدگی کا سلسلہ 24جنوری تک چلے گا۔پرچوں کی جانچ 25جنوری کو اور نام واپسی کی آخری تاریخ 27جنوری ہوگی۔ انہوں نے بتایا کہ پہلے مرحلہ میں ووٹ 11فروری کو ڈالے جائیں گے اور سبھی اسمبلی حلقوں میں ووٹوں کی گنتی ایک ساتھ 11مارچ کو ہوگی۔
پی کے پانڈے نے مزید بتایا کہ پہلے مرحلہ سے متعلق73اسمبلی حلقوں میں 2.59کروڑ رائے دہنداں اپنی حق رائے دہی کا استعمال کریں گے۔ ان میں 1.42کروڑ مرد ووٹر اور تقریباً 1.17کروڑ خاتون ووٹر ہیں۔ ریاست میں اس مرتبہ 18سے19برس کے ووٹروں کی تعداد تقریباً 24.25لاکھ اور 20سے 29برس کے ووٹروں کی مجموعی تعداد 3.81کروڑ ہے۔ انہوںنے بتایا کہ پہلے مرحلہ میں ووٹنگ کے لئے 14514پولپنگ مراکزاور 26814پولنگ بوتھ قائم کئے گئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پہلے مرحلہ کے پیش نظر کمیشن نے تمام متعلقہ افراد کو خصوصی ہدایات جاری کر دی ہیں۔
پہلے مرحلہ میں جن 15اضلاع کو شامل کیا گیا ہے ان میں شاملی، باغپت، مظفر نگر، میرٹھ، غازی آباد، گوتم بدھ نگر، میرٹھ، ہاپڑ، بلند شہر، علی گڑھ، متھرا، ہاتھرس،آگرہ، فیروز آباد، ایٹہ اور کاسگنج شامل ہیں۔ ان اضلاع کے جن73حلقوں میں پہلے مرحلہ میں الیکشن ہونا ہے ان میں کیرانہ، تھانہ بھون، شاملی، بڑھانا، چرتھاول، پرکاجی(محفوظ)،مظفر نگ،کھتولی، میرا پور، چھپرولی، بڑھوت، باغپت، شیوالخاس، سردھنا، ہستینا پور(محفوظ)، کٹھور، میرٹھ کینٹ، میرٹھ، میرٹھ جنوب، لونی، مراد نگر، صاحب آ باد، غازی آباد، مودی نگر، نوئیڈا، دادری، زیور، دھولانا، ہاپڑ، دڑھ مکتیشور، سکندر آباد، بلند شہر، سیانا، انوپ شہر، ڈبائی، شکار پور، خورجہ(محفوظ)، کھیر (محفوظ)، برولی، اترولی، چھرا، کول، علی گڑھ، اگلاس(محفوظ)، چھاتا، مانٹ، گووردھن، متھرا، بلدیو، ہاتھرس، شاہآباد،سکندر رائو،اعتماد پور،آگرہ کینٹ(محفوظ)، آگرہ جنوب،آگرہ شمال، آگرہ دیہی(محفوظ)، فتح پورسیکری، خیرا گڑھ، فتح آباد، باہ، ٹنڈلا(محفوظ)، جسرانا، فیروز آباد، شکوہ آباد، سرساگنج، علی گنج، ایٹہ، مرہرا، جلیسر(محفوظ)، کاسگنج، امنپور اور پٹیالی حلقں میں ووٹ ڈالے جائیں گے۔
پہلے مرحلہ میں متعدد وہ اسمبلی حلقہ ہیں جہاں مسلم ووٹر خاطر خواہ تعداد میںہیں۔ اس مرحلہ میں مظفر نگر اور شاملی جیسے اضلاع بھی شامل ہیں جہاں فرقہ وارانہ فساد میں کافی تباہی ہوئی تھی۔ بی جے پی نے پارلیمنٹ کے 2014کے انتخابات میں کافی اچھا مظاہرہ کیا تھا۔ بی ایس پی کی بھی اس علاقہ میں اچھی گرفت ہے لیکن 2014کے الیکشن میں یہاں اسکا صفایاہوگیا تھا لہذا یہ اسمبلی انتخابات اسکے لئے بڑا امتحان ثابت ہوں گے۔ بی ایس پی کی انتخابی حکمت عملی میں دلت اور مسلمان ووٹر ہیں اور ان ہی کو پیش نظر رکھ کر پارٹی نے اپنی حکمت عملی وضع کی ہے۔ بی ایس پی سربراہ نے اس مرتبہ سب سے زیادہ 97مسلم امیدواروں کو اپنا امیدوار بنایا ہے۔ اگر 2012کے اسمبلی انتخابات پر نظر ڈالی جائے تو مغربی یو پی کی136سیٹوں میں سے سماج وادی پارٹی نے58اور بی ایس پی نے39سیٹوں پر قبضہ کیا تھا اس اعتبار سے سماج وادی پارٹی کے لئے بھی یہ مرحلہ بہت اہم ہے۔