استنبول: ترکی نے ایمرجنسی ضابطے کے تحت آج دو احکامات جاری کئے ، جن میں حکومت نے 2 ہزار سے زیادہ پولس افسران اور سیکڑوں فوجی جوانوں کو برخاست کردیا۔ ان کے علاوہ بی ٹی کے کمیونکیشن ٹیکنالوجی اتھارٹی کے سیکڑوں اہلکاروں کو بھی گزشتہ مہینے کی ناکام بغاوت کی کوشش کے الزام میں برخاست کردیا گیا ہے ۔
ایمرجنسی احکامات کے تحت جن افسران اور اہلکاروں کو برخاست کیا گیا ہے کہ ان کے بارے میں خیال ہے کہ وہ امریکہ میں مقیم عالم فتح اللہ گولن سے تعلق رکھتے تھے ، جن پر ترکی نے 15 جولائی کی ناکام بغاوت کی رہنمائی کرنے کا الزام عائد کیا ہے ۔ تاہم، فتح اللہ گولن نے بغاوت کی کوشش میں شمولیت سے انکار کیا ہے ۔
یہ ایمرجنسی احکام ترکی کے سرکاری گزٹ میں شائع ہوئے ہیں، جن میں ٹی آئی بی ٹیلی کام اتھارٹی کو بند کرنے اور صدر کی طرف سے مسلح افواج کا نیا سربراہ متعین کئے جانے کے فیصلے بھی شامل ہیں۔
واضح رہے کہ ایمرجنسی احکام کے تحت ترکی نے پہلے ہی سلامتی دستہ کے ہزاروں جوانوں برخاست کردیا ہے اور ہزاروں ایسے پرائیویٹ اسکولوں اور خیراتی اداروں کو بند کردیا ہے جن پر فتح اللہ گولن سے وابستہ ہونے کا شک ہے ۔
تازہ برخاستگی میں 2360 پولس افسران ، 100 سے زیادہ فوجی جوان اور بی ٹی کے ٹیکنالوجی اتھارٹی کے 196 اہلکار شامل ہیں۔ترکی میں 21 جولائی سے تین ماہ کے لئے ایمرجنسی نافذ کردی گئي ہے ، جس کے تحت یہ احکامات جاری کئے گئے ہیں۔