واشنگٹن۔ ٹرمپ نے ایف بی آئی سے فلن کے بارے میں روسی تفتیش ختم کرنے کو کہا تھا۔ امریکی میڈیا نے خبر دی ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایف بی آئی کے معزول سربراہ جیمز کومی سے کہا تھا کہ وہ قومی سلامتی کے مشیر مائیکل فلن کے روس سے تعلقات کے بارے میں تفتیش ختم کر دیں۔
اطلاعات کے مطابق ٹرمپ نے فروری میں وائٹ ہاؤس میں ایک میٹنگ میں کومی سے کہا تھا ‘مجھے امید ہے آپ اسے جانے دیں گے۔’ امریکی میڈیا نے کہا ہے کہ کومی نے یہ بات اس ملاقات کے فوراً بعد ایک یادداشت (میمو) میں لکھی تھی۔ اس کے اگلے ہی دن مائیکل فلن مستعفی ہو گئے تھے۔
وائٹ ہاؤس نے اس خبر کی تردید کی ہے۔ ایک بیان میں اس نے کہا کہ ‘صدر نے کبھی کومی یا کسی اور سے جنرل فلن کے بارے میں کسی قسم کی تفتیش ختم کرنے کے لیے نہیں کہا۔’ فلن کو فروری میں اس وقت مستعفی ہونا پڑا تھا جب یہ بات سامنے آئی تھی کہ انھوں نے نائب صدر کو روسی سفیر کے ساتھ ملاقات کے بارے میں غلط بیانی کی تھی۔
صدر ٹرمپ نے یہ کہہ کر ایف بی ائی کے ڈائریکٹر جیمز کومی کو برخاست کر دیا تھا کہ انھوں نے ہلیری کلنٹن کے ای میل سرور کے معاملے میں بدانتظامی کا مظاہرہ کیا تھا۔ جس کے بعد واشنگٹن میں ہلچل مچ گئی تھی، اور ناقدین نے کہا تھا کہ ٹرمپ دراصل امریکی انتخابات میں مبینہ روسی مداخلت کے بارے میں تحقیقات کو رکوانا چاہتے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق کومی نے صدر ٹرمپ کے ساتھ 14 فروری کو ایک ملاقات کے بعد ایک میمو لکھا جس میں کہا گیا تھا کہ صدر نے انھیں کہا کہ وہ فلن کے بارے میں تحقیقات روک دیں۔
اطلاعات کے مطابق کومی نے یہ میمو ایف بی آئی کے دیگر اعلیٰ عہدے داروں کو بھی بھیجا تھا۔ میمو میں لکھا تھا کہ صدر ٹرمپ نے کومی سے کہا: ‘مجھے امید ہے کہ آپ اس بات کو جانے دیں گے، فلن کو جانے دیں گے۔ وہ اچھے انسان ہیں۔’ میمو کے مطابق کومی نے اس درخواست کا جواب نہیں دیا، صرف اتنا کہا: ‘میں اتفاق کرتا ہوں کہ وہ اچھے انسان ہیں۔’
رپبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے جیسن چیفٹز نے، جو ایوان کی نگران کمیٹی کے سربراہ ہیں، ایف بی آئی کو لکھا ہے کہ وہ کومی اور صدر ٹرمپ کے درمیان تمام بات چیت کی رپورٹ پیش کرے۔ انھوں نے اس مقصد کے لیے 24 مئی کی حتمی تاریخ مقرر کی ہے۔ اس بات کی تائید ایوان کے سپیکر پال رائن نے بھی کی، تاہم رائن کے نائب کیون میکارتھی نے کہا کہ اس باتس میں الزامات زیادہ ہیں اور حقیقت کم۔
سینیٹ میں ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ چک شومر نے کہا کہ انھیں نیویارک ٹائمز کی اس رپورٹ سے صدمہ پہنچا ہے۔ ‘اس ملک کا انوکھے طریقوں سے امتحان لیا جا رہا ہے۔’
ایوان کی انٹیلی جنس کمیٹی کے سربراہ ایڈم سکف نے کہا کہ اگر یہ بات درست ہے تو پھر ’صدر ٹرمپ تفتیش میں مداخلت یا رکاوٹ کے مرتکب ہوئے ہیں۔‘ رپبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے سینیٹر جان میک کین نے کہا کہ صدر ٹرمپ کے سکینڈل اب ’واٹر گیٹ‘ کے درجے تک پہنچ گئے ہیں۔