بین الاقوامی میڈیا کے مطابق امریکا کے شہرنیو یارک میں رہائش پزیر پاکستانی نژاد امریکیوں کا بچہ نشواں اپل پڑھنے لکھنے اور گھلنے ملنے کے حوالے سے بعض معذوریوں کا شکار ہے۔ نشواں کو اس کے اسکول میں مسلسل احساس کمتری کا نشانہ بنایا جاتا رہا اور یہ کہہ کر ستایا جاتا رہا کہ وہ دہشت گرد ہے اوراس اسکول کو بم سے اڑا دے گا۔
نسلی تعصب اورمذہبی منافرت کے پے درپے واقعات امریکا کی نئی پہچان بنتےجا رہے ہیں، سیاہ فام امریکی ہوں یا پھر مسلمان، امریکا میں ان کا جینا حرام کردیا گیا ہے اور ایسا ہی ایک اور واقعہ نیو یارک میں پیش آیا ہے، جہاں اسکول انتظامیہ نے ذہنی معذور بچے سے زبردستی داعش سے تعلق کا اعترافی بیان حاصل کرلیا۔ بین الاقوامی میڈیا کے مطابق امریکا کے شہرنیو یارک میں رہائش پزیر پاکستانی نژاد امریکیوں کا بچہ نشواں اپل پڑھنے لکھنے اور گھلنے ملنے کے حوالے سے بعض معذوریوں کا شکار ہے۔ نشواں کو اس کے اسکول میں مسلسل احساس کمتری کا نشانہ بنایا جاتا رہا اور یہ کہہ کر ستایا جاتا رہا کہ وہ دہشت گرد ہے اوراس اسکول کو بم سے اڑا دے گا۔ اس کے بعد اسکول انتظامیہ نے بچے پر دباؤ ڈالا کہ وہ کاغذ پر دستخط کر دے، جس میں لکھا تھا کہ نشواں دہشت گرد ہے اس کا داعش سے تعلق ہے اور وہ اسکول کو بم دھماکے سے تباہ کرنا چاہتا ہے، اسی کاغذ کی بنیاد پر اسکول کی انتظامیہ نے پولیس کو اس کے گھر تلاشی کے لیے بھیج دیا، لیکن پولیس کے ہاتھ کچھ نہ لگا، جس پر پولیس نے قرار دیا کہ بچے سے اسکول کو کوئی خطرہ نہیں۔ دوسری جانب نشواں اپل کے والدین نے اسکول انتظامیہ کو مذہبی منافرت پھیلانے کا مرتکب قرار دیتے ہوئے انتظامیہ پر5 کروڑ ڈالر ہرجانے کا دعویٰ کیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ نشواں ذہنی طورپرتیزنہیں ، اس لئے وہ ٹیررسٹ اور ٹورسٹ کے درمیان فرق کو نہیں سمجھ پایا۔ واضح رہے کہ امریکا میں ایسے قابل نفرت اور قابل مذمت واقعات معمول بن چکے ہیں، اس سے قبل احمد نامی مسلمان بچے کی گھڑی کو بم ظاہر کر کے اسے گرفتار کرایا جا چکا ہے، جب کہ 3 ماہ قبل زہلیف نامی مسلمان لڑکی کی سالانہ ڈائری پراس کا نام آئی ایس آئی ایس لکھ دیا گیا اور لکھنے والے اس کے اسکول ٹیچرز ہی تھے۔