l_175530_023149_updatesامام کعبہ شیخ عبدالرحمان السدیس نے خطبہ حج کے دوران فرمایا ہے کہ دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں اور اسے اسلام سے منسلک نہیں کیا جاسکتا۔
مسجد نمرہ میں خطبہ حج کے دوران امام کعبہ نے فرمایا کہ اللہ نے انسان کو زمین پر اپنا نائب بنایا ہے، اے ایمان والوں سچی اور سیدھی بات کرو، دنیا وقت مقررہ پر ختم ہوجائے گی جبکہ آخرت ہمیشہ کے لیے ہے، اللہ کے نافذ کردہ احکامات پر عمل سے دنیا اور آخرت میں کامیابی ملے گی۔ اللہ نےتمہیں جن نعمتوں سے نوازا ہےاس کاجواب قیامت کےدن طلب کیا جائےگا،اللہ پاک نےزمین پردین کےنفاذکےلئےانبیائےکرام کوبھیجا ، اللہ نے مسلمانوں کے لیے دین اسلام منتخب کیا کیونکہ اس سے سچا کوئی دین نہیں۔ اللہ نےمسلمانوں پریہ ذمہ داری عائد کی ہے کہ وہ زمین پر اللہ کا نظام نافذ کریں۔
خطبہ حج میں فرمایا گیا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے آج کے دن ہی خطبہ فرمایا اور عدل و انصاف کے احکامات پڑھ کر سنائے اسی دن اللہ نے فرمایا تمہارے لیے دین مکمل ہوگیا۔ دنیاکےمسلمان ایک جسم کی طرح ہے،آپس میں اتفاق کی ضرورت ہے۔ حضورﷺنے فرمایا دوسرے مسلمان کو تکلیف دینے والا ہم میں سے نہیں، جس نے دھوکا دیا وہ ہم میں سے نہیں، اللہ سےخوف رکھنےوالااللہ کےسب سےزیادہ نزدیک ہے۔ امت مسلمہ میں کوئی بھی کسی کےساتھ ظلم وزیاتی نہ کرے، والدین کی نافرنی نہ کرو اور ان کےآگےجھک کررہو، سب سے زیادہ حقوق قریبی رشتہ داروں کےہیں۔
اسلام کی بنیادی تعلیمات کے حوالے سے امام کعبہ نے فرمایا کہ عدل و انصاف اسلام کے سر کا تاج ہے، بے شک عدل میں خیر ہی خیر ہے، حضور ﷺکو پوری کائنات کے لیے رحمت بنا کر بھیجا گیا، مسلمان کو چاہیے کہ اسوہ حسنہ سے ان مسائل کا حل نکالے، امت دوسروں کی طرف دیکھنے کے بجائے تمام معاملات اپنے ہاتھ میں رکھے۔
دہشت گردی کے حوالے سے امام کعبہ نے فرمایا کہ دنیا کو اس وقت مختلف شکلوں میں دہشت گردی کے فتنے کا سامنا ہے ، دہشت گردی کو کسی بھی قوم یا دین سے نہیں جوڑا جاسکتا، دہشت گردی کا اسلام اور امت مسلمہ سے کوئی تعلق نہیں، دہشت گرد تکفیر اور دھماکوں سے امت مسلمہ کو کمزور کرنے کی کوشش کررہے ہیں، انہوں نے نوجوانوں کو ورغلا کر فساد کی راہ پر چلا دیا ہے، لوگوں کو اچھائی کی طرف اچھے طریقے سے بلانا علما کی ذمے داری ہے، لوگوں کو دہشت گردی سے دور رکھنے کے لیے علما کردار ادا کریں۔ علما کو سخت مزاجی ترک کرکے خوش مزاجی سے لوگوں کو قریب لانا ہوگا۔
امام کعبہ نے مزید فرمایا کہ اس وقت کا سب سے بڑا مسئلہ فلسطین کا ہے، مسجد اقصیٰ ہمارا قبلہ اول تھا، اس کی آزادی کے لیے جدوجہد کرنی چاہیے جبکہ شام میں بھی لوگ مشکل کا شکار ہیں۔ اللہ ایک ہے، اللہ کا رسول ایک ہے ، ہماری کتاب ایک ہے، ہمیں فرقہ واریت سے دور رہنا چاہیے، اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو، آج امت مسلمہ مختلف مسائل اور تکالیف کا شکار ہے، عالم اسلام اپنے اندر سے فرقہ واریت کو ختم کرکےاتحاد پیدا کرے، حکمرانوں اور مسلمانوں پر کفر کا بہتان لگانے والا فتنہ پرور ٹولہ ہے، مسلمان پر مسلمان کی عزت ، مال اور خون حرام ہے، ایک انسان کو قتل کرنے والے نے پوری انسانیت کو قتل کیا،ایک انسان کو بچانے والے نے پوری انسانیت کو بچایا، ظلم اور زیادتی کرنے والا قیامت کے دن جوابدہ ہوگا، فساد پھیلانے والوں کو فوری ان کے انجام تک پہنچایا جائے۔
کعبۃ اللہ کی حرمت کے حوالے سے امام کعبہ نےفرمایا کہ بیت اللہ امن کی جگہ ہے، یہاں آنے والوں کو امن ملتا ہے، اللہ تعالیٰ نے حرمین شریفین اور مقدس مقامات کی حفاظت کا ذمہ لیا ہے، اللہ حدود حرم کی حفاظت فرمائے، عازمین حج کے لیے آنے پر اللہ کا شکر ادا کریں، حج سے اللہ آپ کے تمام گناہ دھو دیتا ہے۔ مناسک حج کی ادائیگی کے وقت سب کا خیال رکھیں اور اطمینان سے مناسک ادا کریں۔ حجاج کرام نبی ﷺپر کثرت سے درود پڑھیں کیونکہ یہی سب سے اچھا عمل ہے۔
خطبہ حج کے بعد امام کعبہ نے دعا کرائی کہ اللہ مسلمانوں کی عبادات کو قبول فرمائے، اسلام کو عزت عطا فرمائے۔ مسلمانوں کوصحت عطا فرمائے اور وفات پانے والے تمام مسلمانوں کی مغفرت فرمائے، اللہ تمام حکمرانوں کو صحیح معنوں میں مسلمانوں کی خدمت کرنیکی توفیق عطا فرمائے۔