خیبر پختونخوا۔ خیبر پختونخوا کے چارسدہ میں ضلع کچہری پر حملہ میں تین حملہ آوروں سمیت دس ہلاک ہو گئے ہیں۔ پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے حکام کے مطابق چارسدہ میں ضلع کچہری پر شدت پسندوں کے حملے میں سات افراد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ پولیس نے تینوں حملہ آوروں کو ہلاک کر دیا ہے۔ چارسدہ کے ضلعی پولیس افسر سہیل خالد نے بی بی سی اردو کو بتایا کہ تین خودکش حملہ آوروں نے منگل کی صبح چارسدہ کی تنگی ضلعی کچہری میں داخل ہونے کی کوشش کی۔
نامہ نگار عزیز اللہ خان کے مطابق ڈی پی او کا کہنا تھا کہ کچہری کی عمارت پر تعینات سکیورٹی اہلکاروں نے ان حملہ آوروں کو نشانہ بنایا تو ان میں سے دو کی خودکش جیکٹیں پھٹنے سے دھماکے ہوئے جبکہ تیسرا حملہ آور گولی لگنے سے ہلاک ہوا۔ ان کے مطابق تیسرا دھماکہ حملہ آوروں کی جانب سے پھینکے گئے دستی بم کے پھٹنے سے ہوا۔
صوبائی وزیر مشتاق غنی کے مطابق اس واقعے میں سات عام شہری ہلاک ہوئے ہیں جبکہ 21 زخمی ہیں جن کا علاج جاری ہے۔ ڈی آئی جی مردان اعجاز خان کے مطابق ہلاک شدگان میں ایک وکیل جبکہ زخمیوں میں پانچ پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔
جائے وقوعہ کے دورے کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پولیس کے پاس پیشگی اطلاع تھی کہ کچہری کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے جس کے بعد اس کی سکیورٹی بڑھائی گئی تھی۔
دھماکے کے بعد سکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور ڈی جی ریسکیو اسد علی خان کے مطابق پشاور اور مردان سے بھی امدادی ٹیمیں جائے وقوعہ کی جانب روانہ کر دی گئیں۔ خیبر پختونخوا کے وزیرِ صحت شہرام ترکئی نے نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ چارسدہ، مردان اور پشاور کے ہسپتالوں میں ہنگامی حالت نافذ کر دی گئی ہے۔ اس دھماکے کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم جماعت الاحرار کی جانب سے قبول کی گئی ہے اور تنظیم کے ایک ترجمان اسد منصور نے بیان میں کہا ہے کہ یہ کارروائی بھی ’غازی آپریشن‘ کا حصہ ہے۔
پاکستان میں گذشتہ کچھ عرصے سے وکلا کو شدت پسندی کے واقعات میں ہدف بنانے کا رجحان سامنے آیا ہے اور خیبر پختونخوا کے ضلع مردان کی ضلع کچہری کو بھی گذشتہ برس ستمبر میں خودکش حملے کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ اس سے قبل مارچ 2016 میں چارسدہ کی ہی تحصیل شبقدر کی ضلعی عدالت بھی خودکش حملے کا نشانہ بنی تھی۔ خیال رہے کہ چارسدہ کا یہ حالیہ حملہ ایک ایسے وقت ہوا ہے جب پاکستان میں شدت پسندی کے واقعات میں اچانک اضافہ دیکھا گیا ہے۔
گذشتہ دو ہفتے میں ملک کے مختلف علاقوں میں خودکش دھماکوں اور فائرنگ کے واقعات میں 100 سے زیادہ افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہوئے ہیں۔ ان واقعات کے بعد جہاں ملک بھر میں شدت پسندوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں وہیں پاکستان اور افغانستان کی سرحد کو بھی سکیورٹی خدشات کی بنا پر بند کیا جا چکا ہے۔