استنبول : ترکی میں بغاوت کی کوشش کے معاملے میں تقریباً 10 ہزار سرکاری ملازمین کو برخاست کر دیا گیا اور 15 سے زیادہ میڈیا مراکز کو بند کیا گیا۔ اس سال جولائی میں ترکی میں بغاوت کی کوشش کے لئے امریکہ میں رہنے والے مذہبی رہنما فتح اللہ گولن کے پیروکاروں کو ذمہ دار بتایا ہے۔ ترکی میں بغاوت کی کوشش کے بعد پہلے ہی ایک لاکھ سے زیادہ لوگوں کو ان کے عہدوں سے برطرف یا معطل کر دیا گیا ہے اور 37 ہزار لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔
سرکاری ذرائع کے مطابق ہفتہ دیر رات شائع حکم نامہ میں ہزاروں لوگوں کو ترکی میں بغاوت کے الزام میں ان کے عہدوں سے ہٹا دیا گیا جن میں پروفیسر، ٹیچر، طبی ملازم، جیل گارڈز اور فارنسک ماہرین شامل ہیں۔تاہم اپوزیشن جماعتوں نے اسے حکومت کے لئے خود تختہ الٹنے جیسا قرار دیا۔ انہوں نے ملازمین کے خلاف مسلسل کارروائی پر ملک کے کام کاج کے متعلق تشویش کا اظہار کیا ہے۔
اپوزیشن پارٹی ریپبلکن پیپلز پارٹی کے ایک ممبر پارلیمنٹ سیجگن تانریكلو نے ٹویٹ کر کہا ’صدر طیب اردگان اور حکومت جو کام کر رہی ہے وہ راست طور پر حکومت اور جمہوریت کے خلاف بغاوت ہے۔ واضح رہے کہ 15 جولائی کو ترکی میں فوجی بغاوت کی کوشش کے دوران فائرنگ میں کم از کم 99 افراد ہلاک ہو گئے اور 1154 زخمی ہوئے تھے۔