دوسری ریاستوں میں ٹرانسفر ہو سکیں گے کیس
نئی دہلی۔ سپریم کورٹ نے ایک تاریخی فیصلہ دیا ہے. کورٹ نے کہا ہے کہ اب جموں و کشمیر میں زیر التواء شادی سے جڑے معاملات کی سماعت دوسری ریاستوں میں بھی ہو سکے گی. یہ فیصلہ پانچ ججوں کی ایک بنچ نے دیا ہے.انہوں نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 21 کے مطابق سب کو حق ہے کہ وہ انصاف حاصل کر سکیں. بنچ نے کہا کہ اگر کوئی شخص دوسرے ریاست میں جا کر سفر نہیں کر سکتا ہے تو یہ بھی ایک طرح سے انصاف حاصل کرنے سے محروم رہنا ہی ہے.آپ کو بتا دیں کہ جموں و کشمیر میں کافی وقت سے زیر التوا چل رہے معاملات سے منسلک رٹ سپریم کورٹ میں آئی تھیں. اس کے بعد کورٹ نے ان معاملات کو 5 ججوں کی ایک سودھان پیٹھ کو سونپ دیا تھا.
جسٹٹ ٹيےسٹھاكر کی صدارت والی اس بنچ کا کہنا ہے آرٹیکل 136 کے تحت ملے حقوق کے چلتے سپریم کورٹ جموں و کشمیر میں زیر التوا معاملات کو دوسری ریاستوں میں ٹرانسفر کر سکتا ہے.پانچ لوگوں کی اس بنچ کی سربراہی جسٹس ٹی ایس ٹھاکر کر رہے ہیں. ان کے علاوہ اس کی پیٹھ میں اےپھےماي كلاپھللا، اے سیکری، ایس اے بوبدے اور آر بانمت ہیں.