تہران : ایران کے سپریم لیڈر امام خامنہ ای نے کہا ہےکہا سلامی جمہوریہ ایران میں شیعہ اور سنی دشوارترین میدانوں میں ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے ہیں۔
امام خامنہ ای نے اس ملاقات میں سیستان و بلوچستان کے عوام سے نہایت محبت و ہمدلی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بلوچ قوم کو گرمجوش، باصلاحیت اور بااستعداد جبکہ سیستان کے لوگوں کو تاریخی لحاظ سے ایران کے تمام اقوام میں بے مثال اور درخشان قرار دیا اور کہا کہ ان تمام صلاحیتوں کے باوجود قاجاری اور پہلوی دور میں سیستان و بلوچستان کے لوگوں کو نظرانداز کیا جاتا رہا اور یہی وجہ ہے کہ ان علاقوں کے لوگ اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار نہ لاسکے۔
امام خامنہ ای نے ان علاقوں میں انقلاب کے بعد تکمیل شدہ منصوبوں کو عوام اور نظام کے درمیان محبت و ہمدلی قرار دیکر سیستان و بلوچستان کے گورنر کی جانب سے علاقے کے لوگوں کی سہولیات کیلئے دیگر ضروریات کے مطالبات کی طرف اشارہ کیا اور کہا کہ عوام کے مسائل بالخصوص میٹھے پانی اور ریلوے لائن بچھانے کو حکومتی عہدیداروں تک پہنچانے کے ساتھ ساتھ اس پر فی الفور عمل کیا جائے اور اس سلسلے میں قومی وسائل سے استفادہ کیا جائے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے سیستان و بلوچستان کو کردستان اور گلستان صوبوں کی مانند وحدت اسلامی کا مظہر اور دنیا کے شیعہ سنی مسلمانوں کیلئے برادرانہ زندگی گزارنے کا نمونہ قرار دیا اور دشمن کی جانب سے تفرقہ ڈالنے کی کوششوں کا ہوشیاری سے مقابلہ کرنے پر تاکید کی۔
انہوں نے کہا کہ دفاع مقدس میں ایک سنی جوان کا شہید ہونا یا انقلاب اسلامی کی خاطر منافقین کے ہاتھوں ایک اہلسنت عالم دین کا شہید ہونا، اس بات کی نشاندہی ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران میں تمام شیعہ اور سنی دشوارترین میدانوں میں بھی ایک ساتھ کھڑے ہیں جبکہ ان حقائق اور حقیقی وحدت کو فن و ثقافت کے ذریعے دنیا پر عیاں کرنا چاہئے۔
امام خامنہ ای نے کہا کہ عوام کی فداکاری اور قوت ایمانی ہی وہ اسباب ہیں جس کی وجہ سے آج اسلامی جمہوریہ ایران دشمنوں کی عسکری و ثقافتی سازشوں اور عالمی پابندیوں کے باوجود ماڈرن جاہلیت کے مقابلے میں سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑا ہے۔