ہاتھ میں پتھر دینے والے لوگ ان کا بھلا نہیں سوچتے
پونچھ: آئی آئی ٹی میں ایل او سی کے پاس کے گاؤں کے چار لڑکے انجینئرنگ پڑھ رہے ہیں۔ بھارت اور پاکستان میں ایل او سی پر آئے دن پاکستان جنگ بندی کی خلاف ورزی کر رہا ہے اور بھارت کو بھی جوابی کارروائی میں گولیوں سے جواب دینا پڑ رہا ہے. یہ خبر اخبارات اور چینلز کی سرخیاں بنی ہوئی ہیں، ایسے میں حد سے لگے گاؤں جہاں اس فائرنگ سے پریشان ہیں اور ایسے میں ایل او سی کے قریب آباد گاؤں سے چہرے پر رونق بکھیرنے والی خبر ہے.
جموں و کشمیر میں لائن آف کنٹرول یعنی ایل اور سی سے تقریبا 15 کلومیٹر دور واقع ایک گاؤں کے چار لڑکوں نے آئی آئی ٹی میں داخلہ مل گیا ہے. پونچھ کے اس گاؤں پر بھی پاکستان کی جانب سے جاری جنگ بندی کی خلاف ورزی کا اثر دکھائی دے رہا ہے. پونچھ کے شدرا گاؤں کے ان چاروں طالب علموں نے اسی سال مختلف آئی آئی ٹی اداروں میں اپنے لئے جگہ بنا ہے. ان نوجوانوں کا خیال ہے کہ ریاست کا نوجوان اب سمجھ گیا ہے کہ ان کے ہاتھ میں پتھر دینے والے لوگ ان کا بھلا نہیں سوچتے.
شدرا گاؤں گوجر مسلمانوں کا پسماندہ علاقہ مانا جاتا ہے. اس گاؤں کے انیس سال کے شاہد آفریدی، عثمان حافظ (17)، ہلال احمد (19)، اور اكبر مجتبی (18) کو آئی آئی ٹی میں داخلہ مل گیا ہے. شاہد کو آئی آئی ٹی کانپور میں کمپیوٹر سائنس کی تعلیم حاصل کر رہا ہے وہیں، اكبر بھونیشور سے مكینكل انجینيرنگ، عثمان، آئی آئی ٹی دہلی سے الیکٹریکل انجینيرنگ اور ہلال کو آئی آئی ٹی پٹنہ میں داخلہ ملا ہے جہاں وہ کمپیوٹر سائنس سے انجینيرنگ کی تعلیم حاصل کر رہا ہے.
شاہد کا کہنا ہے کہ ہم آئی آئی ٹی میں صرف اس وجہ سے پڑھ سکے کیونکہ ہم ہندوستان میں ہیں. دو سال پہلے شاہد کو ایک NGO کے ذریعے کوچنگ کرنے کا موقع ملا تھا. باقی طلبا نے خود سے دہلی میں رہ کر تیاری کی. شاہد نے کہا کہ میں اپنے نام کی طرح اچھا بلے باز تو نہیں ہوں، لیکن جب آئی آئی ٹی میں میرے کئی سارے دوست مجھے باؤنسر دے کر سارے مسلمانوں کی دہشت گردی کی طرف موڑنے کی بات کرتے ہیں تو میں ان کے باؤنسر سے خود کو بچا لے جاتا ہوں. مجھے فخر ہے کہ سرحدی علاقے سے ہونے کے باوجود میں نے یہ کامیابی حاصل کی. ‘
بتا دیں کہ ان چاروں کو مئی میں آئی آئی ٹی میں داخلے کی خبر ملی تھی. اس کے دو ماہ بعد ہی دہشت گرد برہان وانی کو انکاؤنٹر میں مار گرایا تھا. یہ چاروں نوجوان یہ ثابت کرتے ہیں کہ صرف برہان وانی اور پتھر پھینکنے والے نوجوان ہی کشمیر کا چہرہ نہیں ہیں. یہ چاروں نوجوان جموں اور کشمیر کی نئی نسل کی قیادت کرتے ہیں. سب سے اچھی بات یہ چاروں طالب علم کھلے طور پر ہندوستان کی حمایت کرتے ہیں.
ان کے ساتھ ان لڑکوں کے والدین بھی ان کی کامیابی سے بہت خوش ہیں. انہیں اپنے بچوں پر فخر ہے. ان کا کہنا ہے کہ ان کے بیٹے دہشت گردی کے سائے سے دور ہیں، یہ دیکھ کر انہیں خوشی ملتی ہے. ہلال کے والد کا کہنا ہے کہ بچپن سے ہم نے صرف بندوق کی گولیاں سنی تھیں، ہمیں فخر ہے کہ ہمارے بچوں نے دہشت گردی کے سائے سے دور رہ کر اپنے حقیقی کیریئر کو منتخب کیا. وہ اپنے خواب کو پورا کر رہے ہیں. ‘