بیجنگ: چین کے میٹروپولیٹن شہر گوانگ ژو میں پولیس نے ہوٹل انتظامیہ کو ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ پانچ مسلم اکثریت والے ممالک کے شہریوں کو قیام کی اجازت نہ دیں، ان ممالک میں پاکستان بھی شامل ہے۔ اہم چینی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ اسے اس حوالے سے بنائی جانے والی کسی پالیسی کا علم نہیں۔ برطانوی خبر رساں ایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق تین ہوٹلز جن میں ایک دن قیام کا کرایہ 23 ڈالر تک ہے، ان کا کہنا ہے کہ پولیس کی جانب سے انہیں مارچ کے مہینے میں ہدایات موصول ہوئی تھیں کہ پاکستان، شام، عراق، ترکی اور افغانستان کے شہریوں کو قیام کی اجازت نہ دیں۔
ہوٹل کے ایک ملازم نے بتایا کہ ان ملکوں کے شہریوں کو قیام کی اجازت نہ دینے کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی۔ بظاہر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ یہ ہدایات ان ہوٹلز کو دی گئی ہیں جو انتہائی سستے ہیں اور جن پانچ ممالک کے شہریوں کے حوالے سے احکامات جاری کیے گئے ہیں وہ دہشتگردی سے متاثرہ ہیں جبکہ شام، عراق اور افغانستان کو حالت جنگ میں ہیں۔ ہانگ کانگ کے اخبار سائوتھ چائنا مارننگ پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق گوانگ ژو میں رواں ہفتے ہونے والے ڈیویلپمنٹ فورم اور ہانگ ژو میں جی ٹوئنٹی سمٹ کی وجہ سے سیکیورٹی سخت کی گئی ہے اور مذکورہ ہدایات اسی سلسلے کی کڑی ہوسکتی ہیں۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان لو کانگ کا کہنا ہے کہ انہیں گوانگ ژو میں ایسی کسی ہدایات کے جاری ہونے کا علم نہیں ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ جہاں تک چین کا تعلق ہے ہماری پالیسی یہ ہے کہ ہم چین اور دیگر ممالک سے آنے والے لوگوں کے ساتھ دوستانہ رویہ اختیار کرتے ہیں اور ان کو سہولتیں فراہم کرنے کیلئے موزوں پالیسیاں بناتے ہیں۔ واضح رہے کہ چین کے مسلم اکثریت والے صوبے سنکیانگ سے بھی یہ رپورٹس سامنے آتی رہتی ہیں کہ وہاں مسلمانوں کو داڑھی رکھنے اور رمضان کے دوران روزے رکھنے سے روکا جاتا ہے۔