لالچوک سیل ،شہر و دیہات میں کرفیو اور بندشیں
سرینگر//مزاحمتی جماعتوں کی طرف سے ریفرنڈم مارچ کی کال پربریک لگاتے ہوئے سرکار نے وادی میں اعلانیہ و غیر اعلانیہ کرفیو نافذ کیا جس کی وجہ سے لوگ گھروں میں محصور ہوکر رہ گئے ۔اس دوران فوج نے اتھواجن بائی پاس سے ڈلگیٹ تک شاہراہ پر گاڑیوں میںفلیگ مارچ بھی کیا۔مشترکہ مزاحمتی اتحاد کے تازہ کلینڈر میں لوگوں سے اپیل کی گئی تھی کہ وہ اپنے اپنے علاقوں میں ریفرنڈم مارچ برآمد کریں اور بعد میں لالچوک کی جانب رخ کریں،تاہم حکومت نے اس کال کو ناکام بنانے کیلئے ایک روز قبل ہی جمعہ شام کو شہر سرینگر کو سیل کیا اور لالچوک کے تمام راستوں کو بند کیا گیا۔ جمعہ شام9بجے کے بعد لالچوک میں اضافی فورسز اور پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا جبکہ آبی گزر،ریگل لین،پریس کالونی،کوکر بازار،کورٹ روڑ، امیراکدل، مدینہ چوک،ایکس چینج روڑ،جہانگیر چوک،سمیت دیگر سڑکوں اور گلیوں کوچوں کو خار دار سے بند کیا گیا۔سخت ترین کرفیو کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ تھانہ رام منشی باغ کے قریب ہی لالچوک کی جانب جانے والے راستے کو بند کرنے کے علاوہ ٹی آر سی کراسنگ کو بھی سیل کیا گیا۔لالچوک میں ہو کا عالم تھا اور کشیدگی ہر سو نظر آرہی تھی۔انتظامیہ اور پولیس نے لالچوک پہنچنے کے تمام راستوں کو جہاںبند کیا تھا وہاں فورسز اور پولیس اہلکاروں کو بڑی تعداد میں تعینات کیا تھا۔اس دوران شہر خاص میں بھی سخت کرفیو کا نفاذ عمل میں لایا گیا تھا جس کی وجہ سے5لاکھ کی آبادی گھروں میں محصور ہوکر رہ گئی ۔شہر کے حساس علاقوں میں فورسز اور پولیس کے گشت میں بھی تیزی لائی گئی۔رعنا واری ، خانیار ، نوہٹہ ، مہاراج گنج ، صفا کدل ،مائسمہ اوربٹہ مالوکے تحت آنے والے علاقوں میں کرفیو نافذ کر کے تمام حساس علاقوں و مقامات پر بڑی تعدادمیں پولیس اور سی آر پی ایف کی نفری تعینات کر دی گئی تھی ۔ سڑکوں ، گلی کوچوں اور نکڑوں پر تعینات پولیس اور سی آر پی ایف کے اہلکاروں نے لوگوں کو سختی کے ساتھ گھروں سے باہر آنے سے منع کر دیا ۔ شہر خاص سے لالچوک کی طرف جانے والی سڑکوں پر جگہ جگہ پولیس اور فورسز کے خصوصی دستے تعینات کئے گئے تھے جبکہ بیشتر مقامات پر شہر خاص میں سڑکوں پر آواجاہی کو ناممکن بنانے کیلئے جگہ جگہ خار دار تاریں بچھا کر رکائوٹیں کھڑی کر دی گئی تھیں ۔لالچوک کے ارد گرد تمام علاقوں اور محلوں میں فورسز کی اضافی تعیناتی کی گئی تھی جبکہ جگہ جگہ پر پولیس اور فورسز اہلکار گشت کرتے نظر آرہے تھے ۔اس دوران سیول لائنز علاقوں میں بھی کم و بیش صورتحال یہی تھی،جہاں لوگوں کو گھروں میں محصور رکھا گیا۔سیول لائنز کے تمام علاقوں کے داخلی اورخارجی راستوں کو خار دار تاروں سے بند کیا گیا تھا اور کسی بھی شخص کو باہر جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی تھی۔پاندریٹھن،بٹوارہ،شیو پورہ،اندرا نگر،اقبال کالونی،ڈار محلہ،ڈلگیٹ اور دیگر علاقوں سے باہر اور اندر جانے والے راستوں کو تار سے بند کیا گیا تھا جبکہ ان جگہوں پر پولیس کے علاوہ سی آر پی ایف اہلکاروں کو بھی تعینات کیا گیا تھا۔ سخت ترین کرفیو کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ میڈیا نمائندوں کوانتظامیہ کی طرف سے جاری کیں گئے کرفیو کارڑوں کو بھی خاطر میں نہیں لایا گیا۔ شہر میں اعلانیہ و غیر اعلانیہ کرفیو کے بیچ بائی پاس سے لیکر ڈلگیٹ تک فوج کی گاڑیوں نے شاہرہ پر فلیگ مارچ کیا۔عینی شاہدین کے مطابق فوجی گاڑیوں کے قافلہ میں لوڑ اسپیکر سے لیس ایک جیپ آگے تھی جبکہ مزید3کیسپر بکتر بند گاڑیاں ،جن پر لال جھنڈے آویزاں کئے گئے اور نیلی و لال رنگ کی روشنی کو بکھراتے ہوئے دن میں کئی مرتبہ بائی پاس سے ڈلگیٹ تک چکر لگاتے ہوئے دیکھا گیا۔نامہ نگاروں اور فوٹو جرنلسٹوں کا کہنا ہے کہ سی آر پی ایف کیندر(مرکز) کا کرفیو پاس تلاش کر رہے تھے جبکہ کئی جگہوں پر میڈیا سے وابستہ افراد سے یہ پوچھا گیا کہ ایک روز قبل کس طرح انہوں نے کرفیو پاس حاصل کئے۔ادھر کپوارہ سے لیکر کولگام تک ریفرنڈم مارچ کو ناکام بنانے کیلئے ضلع صدر مقامات میں کرفیو کا نفاذ عمل میں لایا گیا تھا جبکہ دیگر حساس قصبوں اور علاقوں میں سخت ترین بندشیں اور غیر اعلانہ کرفیو عائد کیا گیا تھا۔ان جگہوں پر بھی راستوں پر نقل و حرکت کو مسدود کرنے کیلئے بکتر بند گاڑیوں کو سڑکوں کے بیچ کھڑا کیا گیا تھا جبکہ خار دار تاروں کا حصار بھی قائم کیا گیا تھا۔