لکھنؤ: اکھلیش یادو نے اسمبلی الیکشن میں شکست تسلیم کرتے ہوئے گورنر کو استعفی سونپ دیا۔ اتر پردیش اسمبلی انتخابات میں سماج وادی پارٹی کانگریس اتحاد کی کراری شکست پر اکھلیش یادو نے کہا ہے کہ وہ عوام کے فیصلے کو قبول کرتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ نئی حکومت بہتر کام کرے گی۔ اکھلیش نے کہا کہ نئی حکومت کے قیام کے بعد پہلی کابینہ اجلاس کے بعد جو فیصلہ آئیں گے، اس کا ہم سب کو انتظار رہے گا۔ کسانوں کا قرض معاف ہوا ، تو بہت خوشی ہوگی۔
بی ایس پی سربراہ مایاوتی طرف ای وی ایم پر اٹھائے گئے سوالات کو لے کر اکھلیش نے کہا کہ حکومت کو اس کی جانچ کرانی چاہئے۔ اکھلیش نے کہا کہ کانگریس کے ساتھ اتحاد جاری رہے گا، اس اتحاد سے ہمیں فائدہ ہوا۔ اس اتحاد کے ذریعے دو نوجوان لیڈر ساتھ آئے۔ اکھلیش نے کہا کہ ہم نے یوپی کی ترقی کے لئے کام کیا، جب تک کوئی ہم اچھا کام کر کے نہیں دکھاتا تب تک ہمارا کام ضرور بولے گا۔
اکھلیش یادو نے کہا کہ پوری انتخابی مہم کے دوران کبھی ایسا نہیں لگا کہ ایسے نتائج سامنے آئیں گے ،کبھی کبھی سمجھانے سے نہیں بلکہ بہکانے سے ووٹ ملتے ہیں۔ انہوں نے امت شاہ پر چٹکی لیتے ہوئے کہا کہ ہماری پریس کانفرنس میں آپ ہنس تو لیتے ہیں ، مگر دوسرے اپنی پریس کانفرنس میں ہنسنے بھی نہیں دیتے۔
پریس کانفرنس کے بعد تقریبا چھ بجے اکھلیش یادو راج بھون پہنچے اور وہاں انہوں نے اپنا استعفی نامہ گورنر کو سونپ دیا ۔ خیال رہے کہ یوپی اسمبلی انتخابات میں ایس پی اور کانگریس اتحاد کو کراری شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے جبکہ بی جےپی کو تاریخی جیت ملی ہے۔ بی جے پی کے کھاتہ میں 325 سیٹیں گئی ہیں تو ایس پی و کانگریس اتحاد کو محض 54 سیٹوں پر اکتفا کرنا پڑا ہے ۔ بی ایس پی کا تقریبا صفایا ہوگیا ہے اور اس کو صرف 19 سیٹیں ملی ہیں۔