ایڈورڈ سنوڈن امریکہ کی نیشنل سکیورٹی ایجنسی کے ملازم تھے اور 2013 کے بعد سے روس میں مقیم ہیں
ایڈورڈ سنوڈن نے امریکی ایوانِ نمائندگان کی انٹیلی جنس کمیٹی کی جانب سے خود پر کی جانے والی شدید تنقید مسترد کر دی ہے۔
کمیٹی نے سنوڈن کے ’افشاگر‘ ہونے کے دعوے کو رد کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ محض ایک ناراض ملازم تھے جن کے عمل سے امریکہ کے دشمنوں کو فائدہ پہنچا۔
اس سے ایک روز قبل امریکہ میں انسانی حقوق کی دو تنظیموں نے ایک مہم کا آغاز کیا ہے جس میں صدر اوباما سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ سنوڈن کو معاف کر دیں۔
تاہم وائٹ ہاؤس نے کسی قسم کی صدارتی معافی کا امکان رد کر دیا ہے۔
انٹیلی جنس کمیٹی کی رپورٹ، جس کی تیاری پر دو برس صرف ہوئے، ایسے موقعے پر سامنے آئی ہے جب سنوڈن کی زندگی پر مبنی فلم ’سنوڈن‘ نمائش کے لیے پیش کی جا رہی ہے۔ اس فلم کے ہدایت کار اولیور سٹون ہیں۔
سنوڈن نے کئی ٹویٹس میں انھوں نے رپورٹ کو رد کرتے ہوئے کہا ہے: ’یہ رپورٹ اتنے بےڈھنگے طریقے سے مسخ شدہ کی گئی ہے کہ اگر وہ اس قدر بدنیتی پر مبنی نہ ہوتی تو اسے مزاحیہ سمجھا جا سکتا تھا۔‘
ایڈورڈ سنوڈن امریکہ کی نیشنل سکیورٹی ایجنسی کے ملازم تھے اور 2013 کے بعد سے روس میں مقیم ہیں۔ انھیں اس وقت شہرت ملی جب انھوں نے ہزاروں کے حساب سے خفیہ دستاویزات افشا کر دیں جن سے ظاہر ہوتا تھا کہ امریکہ میں نائن الیون کے بعد سے بہت بڑے پیمانے پر ٹیلی فون اور انٹرنیٹ کی نگرانی کی جاتی تھی۔
امریکہ میں انسانی حقوق کی دو تنظیموں نے ایک مہم کا آغاز کیا ہے جس میں صدر اوباما سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ سنوڈن کو معاف کر دیں
کمیٹی نے اپنی 36 صفحات پر مشتمل رپورٹ کے خلاصے میں کہا ہے کہ سنوڈن کا اپنے رفقائے کار سے جھگڑا تھا اور انھوں نے این ایس اے میں اپنے پس منظر کے بارے میں جھوٹ بولا تھا۔
رپورٹ کے مطابق ان کے افشا کردہ مواد کے بڑے حصے کے تعلق خفیہ فوجی معلومات سے ہے اور ان کا امریکیوں کی خلوت سے کوئی تعلق نہیں ہے، اس کی بجائے یہ معلومات بیرونِ ملک تعینات امریکی فوجیوں کے تحفظ کے بارے میں تھیں اور ان میں دہشت گردوں اور دہشت گرد ملکوں کے خلاف اہم دفاع فراہم کیا گیا تھا۔‘
ایمنیسٹی انٹرنیشنل اور امیریکن سول لبرٹیز یونین نے بدھ کے روز ’پارڈن سنوڈن‘ کے نام سے مہم شروع کی ہے، جس کے تحت صدر اوباما پر زور دیا جا رہا ہے کہ وہ جنوری 2017 میں اقتدار چھوڑنے سے پہلے پہلے سنوڈن کو معاف کر دیں۔
ایمنیسٹی کا کہنا ہے کہ کسی کو بھی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے پردہ اٹھانے کی پاداش میں سزا نہیں ملنی چاہیے، اور اس کے مطابق مواصلات کی بڑے پیمانے پر نگرانی اسی زمرے میں آتی ہے۔
سول لبرٹیز یونین سنوڈن کے قانونی مشیر کا کردار ادا کرتی ہے اور اس کا کہنا ہے کہ سنوڈن ’عظیم امریکی ہیں جو اپنے محب الوطن اقدامات کی وجہ سے معافی کے مستحق ہیں۔‘