ریو ڈیجنیرو۔ کینیا کے ایتھلیٹکس کوچ کو مبینہ طور پر خود کو ایتھلیٹ ظاہر کرنے اور پیشاب کے نمونے دینے کے باعث ریو المپکس سے واپس ان کے ملک بھیج دیا گیا ہے۔ کینیا کا کہنا ہے کہ سپرنٹ کے کوچ جان اینزراہ نے ’خو د کو بطور ایتھلیٹ پیش کیا اور ڈوپننگ ٹیسٹ کے لیے کاغذات پر دستخط بھی کیے۔‘
نیشنل اولمپک کمیٹی آف کینیا کے چیئرمین کِپ کینو کا کہنا ہے کہ ’ہم اس قسم کا رویہ بالکل برداشت نہیں کر سکتے ہیں۔‘ ایتھلیٹس کے ایجنٹ مارک کارسٹجنس نے بتایا ہے کہ ’راٹچ فرگوسن نے اینزراہ کو اپنا پاس دیا تاکہ وہ اولمپکس ولیج میں مفت کا ناشتہ کر سکیں۔‘ اس کے بعد مبینہ طور پر ڈوپننگ کنٹرول آفیسر جو کہ راٹچ کو تلاش کر رہے تھے اینزراہ کے پاس آئے اور پیشاب کا نمونہ مانگا جو کہ کوچ نے فراہم کر دیا۔
مارک کارسٹجنس نےمزید کہا کہ ’راٹچ فرگوسن کوسمجھ نہیں آرہی کہ کوچ نے ایسا کیوں کیا، لیکن اچھی خبر یہ ہے کہ انھیں جلد معلوم ہو گیا اور انھوں نے اپنے خون اور پیشاب کے نمونے فراہم کر دیے ہیں۔‘ کِپ کینو کا کہنا تھا کہ کینیا کی اولمپکس تنظیم نے اینزراہ کے برازیل آنے کا اخراجات ادا نہیں کیے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم تو یہ بھی نہیں جانتے کہ وہ یہاں آئے کیسے۔‘ انٹرنیشنل اولمپکس کمیٹی نے اس مسلے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں اور ساتھ ہی کینیا کی جانب سے ’فوری اقدام‘ پر اسے سراہا بھی ہے۔