بیجنگ. چین کی طرف سے جیش محمد کے سربراہ مسعود اظہر پر پابندی کا اقوام متحدہ میں احتجاج کرنے کے بعد بھارت میں چینی سامانوں کے بائیکاٹ کی مہم جاری ہے، لیکن اس کے باوجود تہوار موسم میں بھارت میں چینی سامان کی ریکارڈ فروخت ہوئی ہے. یہ اطلاع یہاں کے سرکاری اخبار گلوبل ٹائمز کے مضمون میں دی گئی ہے. مضمون میں دعوی کیا گیا ہے کہ بھارت میں دیوالی سب سے بڑا شاپنگ موسم ہے اور ہندوؤں کا سب سے اہم تہوار بھی ہے لیکن گزشتہ کچھ دنوں سے بھارتی سوشل میڈیا پر چینی سامان کے بائیکاٹ کی مہم چلائی جا رہا ہے اور کچھ سیاسی لیڈر بھی حقائق کو بڑھا -چڑھاكر پیش کر رہے ہیں.
مضمون میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ بھارت میں چینی سامانوں کے لئے بغیر پرواہ کے بائیکاٹ مہم چلانے اور بھارتی میڈیا کی طرف سے چینی سامانوں کا ‘برا دن’ آنے کی خبریں دکھانے کے باوجود ہندوستان کی حکومت نے کبھی بھی چینی مصنوعات کی تنقید نہیں کی ہے اور وہ پورے ملک میں کافی مقبول ہیں. مضمون کے مطابق بائیکاٹ کا یہ مہم کامیاب نہیں ہوا ہے. ملک کے تین اہم ای کامرس خوردہ فروخت فورم پر چینی مصنوعات کی اکتوبر کے پہلے ہفتے میں ریکارڈ فروخت ہوئی ہے. چین کی ہینڈسیٹ کمپنی شيومی نے فلپ کارٹ، ایمیزون انڈیا، اسنیپڈيل اور ٹاٹا کلک جیسے فورم پر محض تین دن میں پانچ لاکھ فونز کی فروخت ہے.
مضمون میں کہا گیا ہے کہ جب بھی بھارت میں علاقائی مسائل پر کشیدگی بڑھتا ہے تو اکثر چینی مصنوعات کا شکار بنتے ہیں اور یہ تاثر گزشتہ چند سالوں سے دیکھنے کو مل رہی ہے. بھارت چین تعلقات میں دو طرفہ تجارت مضبوط ستونوں میں سے ایک ہے. دونوں ممالک کے درمیان 2015 میں 70 ارب ڈالر کا کاروبار ہوا تھا اور چین نے ہندوستان میں تقریبا 87 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کی. یہ 2014 کے مقابلے چھ گنا زیادہ تھی.