ممبئی: ریزرو بینک کے ملازمین نے گورنر کو خط لکھا کہ وہ نوٹ بندی کے بعد کے واقعات سے ذلت محسوس کر رہے ہیں۔ ریزرو بینک کے ملازمین نے جمعہ کو گورنر ارجت پٹیل کو خط لکھ کر اپنا احتجاج درج کرایا ہے.
ملازمین نے خط میں نوٹ بندی کے عمل کے آپریشنل ہونے میں ‘بدانتظامی’ اور حکومت کی طرف سے کرنسی مجموعہ کے لئے ایک افسر کی تقرری کر مرکزی بینک کی خود مختاری کو چوٹ پہنچانے کی مخالفت کی ہے.
خط میں کہا گیا ہے کہ اس بدانتظامی سے آر بی آئی کی تصویر اور خود مختاری کو ‘اتنا نقصان پہنچا ہے کہ اسے درست کرنا کافی مشکل ہے’. اس کے علاوہ کرنسی کے انتظام کے آر بی آئی کے خصوصی کام کے لئے وزارت خزانہ کے ایک سینئر افسر کی تقرری کو ملازمین نے ‘زبردست تجاوز’ بتایا.
پٹیل کو ارسال اس خط میں یونائیٹڈ فورم آف ریزرو بینک افسران اینڈ امپلائز کی جانب سے کہا گیا ہے، ‘ریزرو بینک کی کارکردگی اور آزادی کی تصویر اس کے عملے کی دہائیوں کی محنت سے بنی تھی، لیکن اسے ایک جھٹکے میں ہی ختم کر دیا گیا .
یہ انتہائی افسوس کا موضوع ہے ‘. اس خط پر آل انڈیا ریزرو بینک امپلائز ایسوسی ایشن کے سمیر گھوش، آل انڈیا ریزرو بینک ورکرز فیڈریشن کے سوريكانت مهادك، آل انڈیا ریزرو بینک افسران ایسوسی ایشن کے سی ایم پالسل اور آر بی آئی افسران ایسوسی ایشن کے آر این واٹ کے دستخط ہیں. ان میں سے گھوش اور مهادك نے خط لکھنے کی تصدیق کی ہے.
گھوش نے کہا کہ یہ فورم مرکزی بینک کے 18،000 ملازمین کی نمائندگی کرتا ہے. خط میں لکھا گیا ہے کہ آر بی آئی ملک میں کرنسی مینجمنٹ کے کام گزشتہ آٹھ دہائی یعنی 1935 سے کر رہا ہے اور اسے کسی بھی طرح کے ‘سہارے’ اور وزیر خزانہ کی مداخلت قابل قبول نہیں ہے.
قابل ذکر ہے کہ اس سے پہلے آر بی آئی کے تین سابق گورنر منموہن سنگھ (سابق وزیر اعظم)، وائی وی ریڈی اور ومل جالان نے ریزرو بینک کے کام کاج کے طریقوں پر سوال اٹھایا تھا. مرکزی بینک کے سابق ڈپٹی گورنر اوشا تھوراٹ اور کے سی چکرورتی نے بھی اس پر تشویش ظاہر کی تھی.