دیوریا سے سب سے بڑی یاترا کی شروعات
دیوریا۔ اترپردیش میں اگلے سال ہونے والے اسمبلی انتخابات کے پیش نظر کانگریس کے نائب صدر راہل گاندھی نے دیوریا سے دہلی تک کے سفر کے ذریعے آج ’’مشن یوپی‘‘ کی شروعات کر دی۔ اس کے تحت مسٹر گاندھی دیوریا سے دہلی تک تقریبا ڈھائی ہزار کلومیٹر کی یاترا کریں گے۔ اس یاترا سے اتر پردیش میں گزشتہ 27 برسوں سے اقتدار سے باہر کانگریس کو پٹری پر لانے کیلئے کسانوں اور نوجوانوں سے براہ راست بات چیت کر رہے ہیں۔ یاترا کے دوران ’کھاٹ سبھا ‘ کا بھی انعقاد ہو رہا ہے۔ کانفرنس میں کئی مقامات پر سینکڑوں کھاٹ بچھائے گئے ہیں جس میں ایک پر وہ خود بیٹھیں گے باقی پر مقامی لوگ اور ان سے مسٹر گاندھی سیدھی بات چیت کریں گے۔ یاترا کا آغاز کرتے ہوئے کانگریس کے نائب صدر تقریبا 11 بجے ردرپور اسمبلی علاقے کے پچلري گاؤں میں کسان هنس ناتھ سنگھ کے گھر گئے۔ وہاں انہوں نے کسان سے قرض معافی کا فارم بھروايا۔ کسان کے گھر میں گئے۔ ان کے اہل خانہ سے بات چیت کی۔ پانی پیا اور نکل کر دوسرے گھر میں داخل ہو گئے۔
اتر پردیش اسمبلی کی تیاریوں کی آڑ میں اسے ایک قسم سے سال 2019 میں ہونے والے لوک سبھا انتخابات کے لئے بھی کانگریس کی زمین تلاش کرنے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ اس یاترا کو لے کر مسٹر گاندھی کافی پرجوش ہیں۔ یہ یاترا اترپردیش میں اگلے سال ہونے والے اسمبلی انتخابات کی تیاریوں کے پیش نظر نکالی جا رہی ہے۔ اپنی اس یاترا کو مسٹر گاندھی نے غریبوں، کسانوں اور مزدوروں کو وقف کر دیا ہے اور کہا ہے کہ انہیں انصاف دلانے کیلئے یہ یاترا نکالی جا رہی ہے۔ انتخابی حکمت عملی ساز پرشانت کشور (پی کے) نے لوک سبھا انتخابات کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی کے لیے ’’چائے پر چرچا‘‘ پروگرام تیار کرایا تھا جو کامیاب رہا اسی طرح مسٹر پی کے نے کانگریس نائب صدر راہل گاندھی کی کسان یاترا کے دوران گاؤں میں ’’کھاٹ پر بیٹھک ‘‘ کا پروگرام بنایا ہے۔ مسٹر گاندھی گاؤں میں کھاٹ پر بیٹھ کر کسانوں اور نوجوانوں کے ساتھ بات چیت کریں گے۔ پارٹی کسانوں کے قرض معافی، بجلی کے بقایا بل كو نصف کرنے ، کاشت کیلئےقرض اور دیگر مطالبات کے بارے میں ایک مطالبہ فارم بھروائے گی۔
مسٹر گاندھی جاگيا گاؤں سے رودرپور کے كھجها چوراہے تک پیدل مارچ کرکے گیارہ بجکر پچاس منٹ پر ستاسي اٹر کالج کے میدان میں ’’کھاٹ چوپال” کے ذریعے سے 45 منٹ تک کسانوں سے ان کے مسائل پر بات چیت کریں گے۔ کھاٹ چوپال کے لئے ایک ہزار چار پائی کا انتظام کیا گیا ہے۔ وہاں سے ان کا قافلہ كھورارام، سداما چوراہا، کتراتی چوراہا سے دیوریا شہر میں داخل ہوگا ۔ اپنی عظیم ياترا کے دوران رودرپور سے دیوریا کے درمیان تقریبا 25 کلومیٹر کے یاترا کے دوران 14 مقامات پر گاڑی سے اتر کر پیدل چل کر لوگوں سے بات چیت کریں گے۔ کانگریس کی اس عظیم ياترا کو تاریخی بنانے کیلئےپرشانت کشور (پی کے) کی ٹیم اور کانگریس کے کارکن دن رات مصروف ہیں۔ رودرپور کے ممبر اسمبلی اور پارٹی ترجمان اکھلیش پرتاپ سنگھ کارکنوں کی میٹنگ کرکے تیاری کا جائزہ لے رہے ہیں۔
اس کے بعد مسٹر گاندھی شام سوا پانچ بجے کشی نگر کیلئے روانہ ہوں گے۔ کشی نگر میں شام ساڑھے چھ بجے اپنی دوسری کھاٹ سبھا لیلاوتی اسٹیڈیم میں کریں گے۔ مسٹر گاندھی کے دورے کے دوران کل رات ساڑھے نو بجے گورکھپور پہنچیں گے اور سرکٹ ہاؤس میں آرام کریں گے۔ دیوریا ضلع سے یاترا شروع کرنے کا انتخاب دیوراها بابا کا آبائی رہائش گاہ ہونا تصور کیا جا رہا ہے۔ بابا نے سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی کو سال 1977 اور اس کے بعد 1980 میں انتخابات میں جانے سے پہلے آشیرواد دیا تھا۔ محترمہ گاندھی نے 1980 کا الیکشن بھاری اکثریت سے جیت لیا تھا۔ مسٹر گاندھی کا ارادہ اسمبلی انتخابات کے ذریعے کانگریس کی کھوئی ساکھ کو واپس لانا ہے۔ کھاٹ سبھا میں مسٹر گاندھی 70 سے 80 کسانوں کے ساتھ پلنگ پر بیٹھ کر علاقے کے مسائل کو جانیں گے۔ سفر کے دوسرے دن سات ستمبر کو مسٹر گاندھی اس کا آغاز گورکھپور سے کریں گے اور بستی ہوتے ہوئے سنت کبیر نگر ضلع میں داخل ہوں گے۔ مسٹر گاندھی کی یاترا 39 اضلاع میں ہوتے ہوئے 55 لوک سبھا سیٹوں کے 233 اسمبلی حلقوں سے ہو کر گزرےگي۔ اس دوران ایودھیا میں اپنے قیام کے دوران مسٹر گاندھی ’رام للا‘ سمیت کئی دیگر مندروں کا درشن کریں گے۔ کانگریس اس یاترا کے دوران کھاٹ سبھا پر خصوصی توجہ دے رہی ہے۔