واشنگٹن۔ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف ‘واشنگٹن میں خواتین مارچ’ کے لیے دو لاکھ مظاہرین جمع ہو رہے ہیں۔ یہ ریلی دنیا بھر میں ان 600 متوقع ریلیوں میں سے ایک ہے جو ڈونلڈ ٹرمپ کے عہدہ صدارت پر فائز ہونے کے پہلے دن نکالی جارہی ہیں۔ ان ریلیوں کا مقصد خواتین کے حقوق کو اجاگر کرنا ہے جن کے بارے میں مظاہرین کو خدشہ ہے کہ نئی انتظامیہ کے زیراثر ان حقوق کو خطرہ لاحق ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی صدر کی حیثیت سے پہلا قدم اٹھاتے ہوئے سابق صدر کی جانب سے ہیلتھ کيئر کے سلسلے میں کی جانے والی اصلاحات کو ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کرکے نشانہ بنایا ہے۔ امریکی دارالحکومت میں مقامی وقت کے مطابق صبح دس بجے نیشنل مال پر مظاہرین جمع ہوں گے اور شام کو مارچ کیا جائے گا۔ ان ریلیوں میں معروف فنکاروں کی بھی شرکت متوقع ہے جن میں کیٹی پیری، سکارلٹ جوہانسن، ایمی شمر، اممریکہ فیریرا، پیٹریشیا آرکوئیٹ اور مائیکل مور شامل ہیں۔
امریکہ میں نیویارک سے لے کر سیاٹل تک تقریبا 300 شہروں میں ایسے مظاہرے منعقد کیے جائیں گے۔ واشنگٹن مارچ کے منتظیمین کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ گذشتہ انتخاب میں خواتین کی بے حرمتی کی گئی اور انھیں ڈرایا دھمکایا گیا۔ واشنگٹن کے خواتین مارچ میں نئی حکومت کو اس کے پہلے دن ایک سخت پیغام دیا جائے گا۔ اور دنیا کو بتایا جائے گا کہ خواتین کے حقوق انسانی حقوق ہیں۔
منتظمین کا کہنا ہے کہ اس احتجاج میں تمام اصناف، رنگ و نسل، عمر، ثقافت اور سیاسی وابستگی رکھنے والے افراد شرکت کریں گے۔ حکام کی جانب سے کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے تیاری کی گئی ہے۔ جمعے کو واشنگٹن میں ہونے والے مظاہروں میں مظاہرین نے کچھ دکانوں کے شیشے توڑ دیے تھے اور سرمایہ داری نظام اور نئے صدر کے خلاف جذبات کا اظہار کیا تھا۔
ان مظاہروں میں پولیس کی جانب سے 200 سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا جبکہ چھ پولیس اہلکار زخمی ہوئے تھے۔ دوسری جانب ٹرمپ مخالف مظاہرے آسٹریلیا، نیوزی لینڈ اور بنکاک سمیت ایشیائی اور یورپی شہروں میں بھی منعقد کیے گئے ہیں۔