لاہور۔ مردم شماری کی ٹیم پر خودکش حملہ میں چار اہلکاروں سمیت چھ ہلاک ہو گئے۔ پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں مردم شماری کے عملے کی سکیورٹی ٹیم پر ایک خودکش حملے میں چار فوجی اہلکاروں سمیت کم از کم چھ افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
حکومتِ پنجاب کے ترجمان ملک احمد خان نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے ہلاکتوں کی تصدیق کی اور بتایا کہ یہ حملہ ایک خودکش حملہ آور نے کیا۔
یہ دھماکہ لاہور کینٹ کے علاقے بیدیاں روڈ پر بدھ کی صبح ہوا ہے۔ دھماکے کے بعد سکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے اور مقامی دکانیں بند کروا دی گئی ہیں۔ حکومتِ پنجاب کے ٹوئٹر ہینڈل کے مطابق اس واقعے میں 19 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ پیغام میں بتایا گیا ہے کہ شدید زخمیوں کو جنرل ہسپتال اور سی ایم ایچ ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
پنجاب کے وزیرِ قانون رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ دھماکے کا نشانہ مردم شماری کے عملے کو سکیورٹی فراہم کرنے والے اہلکار کی گاڑی بنی۔
اس کے علاوہ پاکستان کے شعبہِ شماریات کی جانب سے اس واقعے کے بعد جاری ہونے والے بیان میں بتایا گیا ہے کہ یہ حملہ صبح 8 بج کر 20 منٹ پر ہوا۔ بیان کے مطابق حملے کے وقت گاڑی میں 17 فوجی اہلکار سوار تھے اور ہلاک ہونے والے عام شہریوں میں اس نجی گاڑی کا ڈرائیور بھی شامل ہے۔
پاکستان میں 19 سال کے بعد مردم شماری کروائی جا رہی ہے جس کا عمل پندرہ مارچ سے شروع ہوا تھا۔ یاد رہے کہ لاہور میں رواں برس دو بڑے دھماکے ہو چکے ہیں جن میں درجنوں افراد ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔ یاد رہے کہ لاہور میں رواں برس دو بڑے دھماکے ہو چکے ہیں جن میں درجنوں افراد ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔
اس سال کے آغاز میں لاہور کے مرکزی علاقے میں مال روڈ پر ہونے والے ایک خودکش دھماکے میں کم از کم 11 افراد ہلاک ہوئے۔ دھماکہ پنجاب اسمبلی کے قریب چیئرنگ کراس کے مقام پر جاری احتجاجی مظاہرے میں ہوا۔ اس کے علاوہ لاہور شہر کے متمول علاقے ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی کی کمرشل مارکیٹ میں واقع ایک ریستوران کی عمارت میں ہونے والے ایک دھماکے میں نو افراد ہلاک جبکہ 32 افراد زخمی ہوئے تھے۔